اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے انسانی حقوق کے وکیل ایمان مزاری کی ضمانت منظور کرلی، ان کی ضمانت 10 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے پر منظور کی گئی تھی۔
ایمان مزاری کی ضمانت کا مقدمہ بھارہ کہو تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا، کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان کو کسی اور کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ وکیل کی درخواست پر سنایا جو تیسرے معاملے میں ضمانت کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کیے جانے کے خدشات پر دائر کی گئی تھی۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ، پولیس اور ایف آئی اے ان کی گرفتاری میں کسی دوسرے صوبے کی سیکیورٹی فورسز کی مدد بھی نہیں کریں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس کے سربراہ اور ایف آئی اے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے۔
سیکریٹری داخلہ ایمان کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیلات صوبوں سے جمع کریں اور پیر تک عدالت کو آگاہ کریں۔
عدالتی حکم کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف تین مقدمات درج ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق وکیل اسلام آباد میں دو مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ تیسرے معاملے میں ضمانت کی صورت میں انہیں دوبارہ گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔