حیدرآباد : مسائل سے دوچار حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی خواتین کونسلوں نے اتحاد بنانے پر اتفاق کرلیا۔
سماجی تنظیم کی جانب سے “مقامی حکومت میں خواتین کو بااختیار بنانے” کے موضوع کے تحت دو روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی خواتین کونسلرز اور ممبران نے شرکت کی۔
اس موقع پر گورنمنٹ ریسورس سینٹر پنجاب کے ٹرینر زاہد سلام نے کہا کہ حیدرآباد میں خواتین کونسلرز کے مالی مسائل ہیں اور خواتین کونسلرز کے ساتھ مرد کونسلرز کا رویہ بھی درست نہیں، سماجی تنظیم کی جانب سے خواتین کونسلرز کو تربیت دی جارہی ہے کہ وہ کس طرح مقامی نظام میں خود کو بااختیار بنا سکتے ہیں، کیونکہ خواتین کونسلرز بلدیاتی نظام کا اہم حصہ ہیں جو اپنے اپنے علاقوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن بدقسمتی سے خواتین ممبران کو فنڈز میں نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں اہل علاقہ کا دبائو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
اس موقع پر خواتین کونسلرز کا کہنا تھا کہ خواتین کونسلرز کا پہلا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے، خصوصاً نکاسی آب، پینے کے پانی، صفائی کے مسائل لوگ ہمارے پاس لاتے ہیں لیکن وسائل اور اختیارات کی کمی کے باعث ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے دفتر میں جو مسائل اٹھاتے ہیں ان کو چیئرمین کا استحقاق کہا جاتا ہے کہ وہ ہی کچھ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خواتین کونسلرز نے اپنے حقوق اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے اتحاد بنانے پر اتفاق کیا ہے جس کے ذریعے کمیٹیاں بنائی جائیں گی جو خواتین کونسلرز کی فنڈنگ سمیت دیگر مسائل پر کام کریں گی۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کی خواتین کونسلرز ساجدہ بلوچ، عشرت مغل اور شبانہ خان نے کہا کہ خواتین کونسلرز کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، جب خواتین کے مسائل کی بات آئے گی تو ہم مل کر آواز اٹھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے نوجوان میئر کاشف شورو متحرک ہیں، امید ہے کہ وہ شہر کے مسائل کے حل کے لیے خواتین کونسلرز کو خود مختار بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
تربیتی ورکشاپ میں شریک خواتین کونسلرز اور خواجہ سراہوں نے بھی اپنے مسائل بیان کیے اور رائے کا اظہار کیا۔