حیدر آباد: حیدرآباد میں مسلح افراد کے محنت کش کے گھر پر قبضے اور لواحقین پر تشدد کے خلاف متاثرین نے احتجاج کیا۔
نسیم نگر پولیس پر سہولت کاری کا الزام۔حیدر آباد کے علاقے قاسم آباد کے گاؤں بڈھو پالاری کے رہائشی مزدوروں ذکا اللہ اجن، عطاء اللہ، احسان اللہ، ثناء اللہ اجن، اللہ بخش اجن اور دیگر نے اپنی خواتین اور بچوں کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، بچوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ جس میں گھر پر قبضہ کرنے والے ملزمان کی گرفتاری اور پولیس کے کردار کے خلاف تحقیقات کے مطالبات تحریر کیے گئے تھے۔
اس موقع پر احتجاج کرنے والے مزدور ثناء اللہ نے بتایا کہ میرے بیٹے عطاء اللہ اور ذکاء اللہ صبح کام پر گئے اور شام کو جب گھر آ رہے تھے تو نسیم نگر پولیس نے دونوں کو گھر کے دروازے پر لے لیا اور 20 سے 25 مسلح افراد نے دیواریں پھلانگ کر گھر پر قبضہ کرلیا جب کہ برقعہ پوش مسلح خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے اپنا تعارف لیڈیز پولیس کے طور پر کرایا جب کہ بعد میں معلوم ہوا کہ خواتین پولیس اہلکار نہیں بلکہ پرائیویٹ خواتین تھیں جو مسلح افراد کے ساتھ آئی تھیں, کارکن نے بتایا کہ مسلح افراد نے گھر میں گھس کر قبضہ کرلیا اور میری بیٹی فوزیہ، حذیفہ اور دیگر بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے باہر پھینک دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کی نسیم نگر تھانے کے ایس ایچ او کو شکایت لے کر گئے، لیکن انہوں نے کوئی رپورٹ درج نہیں کی۔
مظاہرین نے ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی اور دیگر اعلیٰ حکام سے مکان پر قبضہ ختم کرانے، قابضین کو گرفتار کرنے اور نسیم نگر پولیس کے کردار کی تحقیقات کرکے انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔