(ویب ڈیسک): نئی دہلی: بھارتی دارلحکومت کے ایک معروف ریسٹورینٹ میں باحجاب خواتین کو داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ دہلی کے جنوبی علاقے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب نیو فرینڈز کالونی کے ماربیہ کیفے میں لنچ ٹائم کے دوران پیش آیا۔
مسلم خواتین نے بتایا کہ ہم چار کولیگز ہمیشہ برقع پہن کر دفتر آتی ہیں اور لنچ کرنے ریسٹورینٹ کی ایک ٹیبل بُک کرانی چاہی تو ہمیں جواب دیا گیا کہ ریسٹورینٹ میں برقع اتار کر جانا ہوگا۔
خواتین کے بقول جب ہم نے اس کی وجہ پوچھی تو کہا گیا کہ یہ ریسٹورینٹ کی پالیسی ہے کسی بھی مذہبی بھی علامت کے اظہار کی اجازت نہ دی جائے اور جب برقع اور حجاب اتارنے سے انکار کیا ہمیں عملے نے باہر نکال دیا۔
متاثرہ خواتین نے ریسٹورینٹ کی پالیسی کو مذہبی آزادی بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملے کی بدتمیزی سے ثابت ہوگیا کہ مودی سرکار میں کوئی اقلیت کسی کے ہاتھوں بھی محفوظ نہیں۔
یاد رہے کہ بھارت میں مسلسل دوسری بار نریندر مودی کی حکومت ہے اور ان دس برسوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی۔
اذانوں پر پابندی اور مساجد و مدارس کی مسماری کے ساتھ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہے۔ مسلم خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ مسلمان تاجروں کی کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔