یہ ہجوم صنعتی شہر فیصل آباد کے مضافات میں واقع عیسائی اکثریتی علاقے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد داخل ہوا۔
صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ امن کو خراب کرنے کا ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی اور قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کے بارے میں ایک اعلی ٰ سطحی تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پولیس نے اقلیتوں کے گھروں پر حملہ کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے اور “امن کمیٹی” اس بات کو یقینی بنانے کے لئے متحرک ہوگئی ہے کہ اسی طرح کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ‘اس طرح کے حملوں کی تعداد میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے جو منظم، پرتشدد اور اکثر ناقابل برداشت ہوتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے کے مطابق مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے خصوصی پولیس فورسز کے قیام اور انہیں لیس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
The mob-led assault on Christian families and their homes and sites of worship in #Jaranwala, Faisalabad, following allegations of blasphemy, must be condemned in no uncertain terms. The frequency and scale of such attacks—which are systematic, violent and often uncontainable—
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) August 16, 2023
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کے روز ہونے والے تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا، میں سامنے آنے والے مناظر سے پریشان ہوں۔
پولیس اور ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم چار گرجا گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے جبکہ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ گرجا گھروں کی حیثیت رکھنے والی ایک درجن سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
I am gutted by the visuals coming out of Jaranwala,#Faisalabad. Stern action would be taken against those who violate law and target minorities. All law enforcement has been asked to apprehend culprits and bring them to justice. Rest assured that the government of Pakistan stands… https://t.co/GHWUGA1NNq
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) August 16, 2023
صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر نے ایک بیان میں کہا کہ علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کئی ہزار پولیس اہلکار بھیجے گئے ہیں اور درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
31 سالہ مسیحی یاسر بھٹی ایک گرجا گھر کے قریب ایک تنگ گلی میں اپنے گھر سے فرار ہو گئے تھے جہاں ہجوم نے توڑ پھوڑ کی تھی۔
انہوں نے کھڑکیوں، دروازوں کو توڑ دیا اور فریج، صوفے، کرسیاں اور دیگر گھریلو سامان نکال کر چرچ کے سامنے جلادیا۔ انہوں نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ انہوں نے بائبل کو بھی جلایا اور بے حرمتی کی، وہ بے رحم تھے۔