وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کو جس میں جس میں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران ان کے کردار پر سوال اٹھائے گئے تھے پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق نریندر مودی بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں فسادات پھوٹ پڑے، ان فسادات کے دوران ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے جب کہ مارے جانے والے زیادہ افراد مسلمان تھے، یہ فسادات اس وقت پھوٹ پڑے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے کے 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فسادات کو روکنے میں ناکامی سے متعلق الزامات پر نریندر مودی نے ان کی تردید کی اور 2012 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے انکوائری کے بعد انہیں بری کر دیا گیا، ان کی بریت کو چیلنج کرنے سے متعلق ایک اور درخواست گزشتہ سال مسترد کر دی گئی تھی۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ایسےپروپیگنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے جس کا مقصد بے بنیاد بیانیے کو آگے بڑھانا ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ڈاکومینٹری میں تعصب، حقائق کی کمی اور نوآبادیاتی ذہنیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔
"Propaganda..shows colonial mindset", MEA Spox @MEAIndia @abagchimea hits out at BBC documentary on PM Modi pic.twitter.com/PR58CgMNG0
— Sidhant Sibal (@sidhant) January 19, 2023
ایک نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا ہمیں اس عمل کے مقصد اور اس کے پیچھے ایجنڈے کے بارے میں حیرت ہے، ہم اس طرح کی کوششوں کو باوقار بنانا نہیں چاہتے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے رد عمل پر تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر بی بی سی نے کہا کہ دستاویزی فلم کو بڑی تحقیق کے بعد مرتب کیا ہے اور اس میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوگوں سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا نکتہ نظر اور ان کی آرا شامل تھیں۔
بی بی سی ترجمان نے کہا کہ ہم نے بھارتی حکومت کو دستاویزی سیریز میں اٹھائے گئے معاملات سے متعلق جواب دینے کے حق کی پیشکش کی تھی جس پر اس نے جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔