اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے لاہور پہنچنے پر کیس کی سماعت کی۔
عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ سمیت دہشت گردی کے سات مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، کیوں کہ اسلام آباد کے رمنا، سی ٹی ڈی اور گولڑہ تھانوں میں متعدد مقدمات درج ہیں۔
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ملک غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے اور میری زندگی خطرے میں ہے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کے احاطے میں پہنچ رہے ہیں اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری ان کی گاڑیوں کو گھیرے ہوئے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، مسرت چیمہ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے، عدالتوں میں پیش ہونے کا فیصلہ اس سے قبل عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا جہاں انہوں نے پارٹی قیادت اور قانونی ٹیم سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اتوار کو ہونے والے اجلاس میں عمران خان نے اپنی پارٹی کے ارکان سے مشاورت کی تاکہ عدالت میں پیشی کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ پیر کی صبح سماعت میں شرکت کے لیے اسلام آباد جائیں گے، فواد چوہدری پارٹی کی قانونی ٹیم کے ہمراہ پہلے ہی اسلام آباد روانہ ہوئے۔