اسلام آباد (ویب ڈیسک): وزیراعظم شہباز شریف نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 3 ماہ کے لیے رعایت دینے کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاست کو داؤ پر لگاکر ریاست کو بچایا، اگر ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو کہاں کی سیاست اور کہاں کا بجٹ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سے پہلے سیاست کو چمکانے کےلیے بڑے بول بولے گئے، کہا گیا 90 دن میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے مگر کرپشن کے بڑے اسکینڈل آئے، گندم اور چینی کی درآمد اور برآمد میں جیبیں بھری گئیں، کہا گیا لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے مگر 190 ملین پاؤنڈ پر ہاتھ پھیرے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ دنیا میں تیل کی قیمت اوپر جارہی تھی مگر عدم اعتماد سے بچنے کےلیے تیل کی قیمت کم کرکے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں 28 ہزار ٹیوب ویل کنکشنز پر بجلی استعمال ہوتی تھی مگر بل نہیں دیتے تھے جس سے ہمیں 10 سال میں 500 ارب کا نقصان ہوا، ان 28 ہزار ٹیوب ویل کنکشن کو کاٹ کر انہیں سولر پر منتقل کریں گے جس پر 55 ارب کی لاگت آئے گی اور اس سے سالانہ 70 سے 80 ارب کی بچت ہوگی جبکہ کسانوں کی لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ پرتنقید کی گئی کہ آئی ایم ایف کے کہنے پربجٹ بنایاگیا، آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کررہے اس میں کوئی راز نہیں ہے، بجٹ پر ہم نےعوام سے غلط بیانی سے کام نہیں لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں یقیناً ٹیکس لگے لیکن اشرافیہ پرٹیکس پہلی بارلگا، پہلی بار رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگا جس سے 100 ارب ملنے کا امکان ہے، مزید لگنا چاہیے اور اگلے سال ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس کے لیے مزید تیاری کے ساتھ آئیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا جس پر انہوں نے جائز احتجاج کیا، 200 یونٹ والے صارفین کوبجلی کے نرخ میں تین ماہ کےلیے رعایت دے رہےہیں، 200یونٹ تک صارفین کو 4 روپے سے 7 روپے تک فی یونٹ فائدہ ہوگا، کراچی کے پروٹیکٹڈ صارفین کوبھی اس سے فائدہ پہنچےگا۔
وزیر اعظم شہبا ز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی کی بندرگاہ پر سالانہ 1200 ارب روپے امپورٹ ٹیکس کی چوری ہوتی ہے، ملک میں اربوں روپے کی کرپشن کو بند کرنا ہوگا، پی این ایس سی کے پاس 11 جہاز ہیں اربوں روپے خرچ آتا ہے، پاکستان میں بحری جہازوں کے ذریعے سامان کی برآمد پر سالانہ 5 سو ارب روپے خرچ کیےجاتے ہیں۔