اسلام آباد:نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی قیمتوں میں 8 گھنٹے ہی گیس دستیاب ہوگی، نگراں وزیر توانائی محمد علی نے عوام کو ایک اور جھٹکا دے دیا۔
عبوری وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت 24 گھنٹے گیس فراہم کرنے سے قاصر رہے گی اور واضح کیا کہ یہ صرف صبح، دوپہر اور شام کو دستیاب ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دسمبر 2023 کے لئے دو ایل این جی کارگو کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ اس قلت کو زیادہ سے زیادہ حل کیا جاسکے اور وہ جنوری 2024 کے لئے دو ایل این جی کارگو آرڈر کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان میں 30 فیصد لوگ پائپ کے ذریعے گیس استعمال کرتے ہیں جبکہ 70 فیصد دیہی علاقوں میں لکڑی اور ایل پی جی جلانے پر انحصار کرتے ہیں۔
پائپ گیس استعمال کرنے والوں میں سے آدھے سے زیادہ کو ٹیرف میں اضافے سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہری علاقوں میں امیر لوگوں کو پائپ گیس غریبوں کی قیمت کے 25 فیصد پر مل رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک کروڑ گھریلو گیس کنکشن ہیں اور حکومت نے گیس ٹیرف میں 57 فیصد اضافہ نہیں کیا کیونکہ وہ زیادہ تر کم آمدنی والے افراد ہیں اور محفوظ سلیب میں ہیں۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 10 روپے کی مقررہ قیمت بڑھا کر 400 روپے ماہانہ کردی گئی ہے۔ ان کا ماہانہ بل پہلے 200 سے 900 روپے تھا جو اب 600 سے 1300 روپے ماہانہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسے ایل پی جی کی قیمت کے قریب لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
علی نے کہا کہ 57 فیصد گھریلو صارفین کل گیس کا 31 فیصد استعمال کر رہے ہیں۔ اضافے کے بعد وہ گھریلو شعبے کے لیے گیس کی کل لاگت کا 11 فیصد ادا کریں گے۔
3 فیصد اور امیر 17 فیصد استعمال کر رہے تھے اور 39 فیصد ادا کر رہے تھے۔ اسی طرح مڈل سلیب کے صارفین جو کل گھریلو صارفین کا 39 فیصد ہیں، 52 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں اور 49 فیصد ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر اور تندوروں کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھاد کے شعبے کو بھی اضافے سے الگ کر دیا گیا ہے۔
کمرشل سیکٹر (بشمول ہوٹلز اور ریسٹورنٹس) میں ٹیرف 3600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ان کے لیے دو قسم کے ٹیرف تھے، ایک مقامی گیس صارفین (زیادہ تر پرانے کنکشن) کے لیے 1100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور آر ایل این جی پر مبنی سپلائی کے لیے 3600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، مقامی گیس کنکشن کا حجم 49 فیصد اور آر ایل این جی کا حجم 51 فیصد تھا۔
دریں اثناء کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) سیکٹر کے لیے ٹیرف میں پیٹرول کی قیمت کا 80 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل سی این جی کی قیمت پیٹرول کی قیمت سے تقریبا آدھی تھی۔ اب یہ پٹرول کی قیمت کا 80 فیصد ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کے مطابق بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کے بعد توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے منجمد کردیے ہیں۔
تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ اگلے دو سالوں میں مقامی پائپ لائن گیس گھروں کو دستیاب نہیں ہوگی اور انہیں مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) پر منتقل ہونا پڑے گا اور نئے گیس کنکشنوں پر عائد پابندی نہیں اٹھائی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا اضافہ روک دیا ہے اور اب سے اس میں اضافہ نہیں ہوگا اور یہ گزشتہ 10 سے 15 سالوں میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گیس کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے اور اب وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق کیا جائے گا۔