کراچی:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں 100 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق گیس کے نئے نرخوں کی سمری کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں جمع کرا دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سمری ای سی سی سے منظور ہونے کے بعد وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قیمتوں کا اطلاق وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یکم اکتوبر سے ہوگا۔
گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
تجویز کے مطابق ایک ایم ایم بی ٹی یو تک استعمال کی قیمت 2 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر رواں مالی سال کے اختتام تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو گردشی قرضوں میں 46 ارب روپے کا اضافہ ہوگا اور کمپنیوں کا شارٹ فال 185 ارب روپے کے قریب ہوگا۔
اس تجویز میں محفوظ گیس صارفین کے لئے مقررہ ماہانہ چارجز میں خاطر خواہ ایڈجسٹمنٹ شامل ہے۔
منصوبے کے تحت توقع ہے کہ گھریلو صارفین پر گیس چارجز میں 100 فیصد اضافے کا بوجھ پڑے گا جبکہ دیگر صارفین کو 198.33 فیصد کے مجوزہ اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ نگران حکومت کی مسلسل گردشی قرضوں کے مسئلے کو حل کرنے اور فنڈ سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے قدرتی طور پر پاکستان میں افراط زر میں اضافہ ہوگا جو ایندھن اور توانائی کے نرخوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے پہلے ہی ریکارڈ سطح پر ہے جس کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم گیس کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کی اہم شرط ہے۔
چونکہ نئی قسط نومبر میں جاری کی جانی ہے اس لیے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی لازمی ہے جو صرف گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے۔