وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا۔
فل کورٹ کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات سے متعلق کیس سپریم کورٹ کے سامنے ہے اور عدلیہ کی آزادی کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اداروں کے اختیارات کی تقسیم کے آئینی پہلو کا بھی مسئلہ ہے، قانون کے خلاف درخواستیں ایک اہم آئینی معاملہ ہے۔
اس نے آئینی نوعیت کے ایسے معاملوں کی سماعت کے لئے ایک فل کورٹ کی تشکیل کے ماضی کے رواج کا حوالہ دیا۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ آئینی نوعیت کے کئی سوالات بھی اٹھاتا ہے، فل کورٹ کی درخواست کا مقصد کسی خاص جج کو بنچ میں شامل کرنا نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ کے تمام ججز پر اعتماد ہے۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے عدالتی اصلاحات قانون کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں 8 صفحات پر مشتمل جواب بھی جمع کرا دیا۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے قانون کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درخواستیں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہیں۔
حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کو چیلنج کرنے کے پیچھے درخواست گزاروں کے برے ارادے ہیں، پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔