گذشتہ چار سال پچھلے چار دنوں میں بھول گیا ہوں۔‘ شاہ رخ خان کی چار سال بعد فلم ’پٹھان‘ کے ذریعے سکرین پر واپسی ہوئی ہے۔
شاہ رخ خان کی فلم نے پانچ دنوں میں دنیا بھر سے 523 کروڑ روپے کمائے تو اس کی خوشی شاہ رخ خان کے چہرے اور ردعمل میں صاف نظر آ رہی تھی۔
30 جنوری کی شام کو انھوں نے اپنے مداحوں کے سوالوں کے جوابات بذریعہ پریس کانفرنس دیے جہاں شاہ رخ اپنے پرانے انداز میں نظر آئے۔ یعنی ہنسی مذاق، لطیفے، سوالوں کے برجستہ جواب اور بیچ بیچ میں سنجیدہ گفتگو بھی۔
شاہ رخ خان نے کہا کہ جیسا کہ ’ہم سب کی زندگیوں میں کچھ اچھے مواقع آتے ہیں اور کچھ بُرے بھی، میرے لیے بھی زندگی ایسی ہی ہے۔‘
شاہ رخ نے کہا کہ ’میری دلی خواہش ہے کہ میں لوگوں میں خوشیاں بانٹوں۔ جب میں ایسا کرنے میں ناکام ہوتا ہوں تو یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ مگر جب میں خوشی بانٹتا ہوں تو ایسے میں میں بہت خوش ہوتا ہوں۔‘
شاہ رخ نے جس خوشی کی بات کی اس کا تعلق فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی سے ہے۔ شاہ رخ کی یہ خوشی اس لیے بھی ہے کہ ان کی فلم کی کمائی نے فلمی حلقوں میں دھوم مچا رکھی ہے۔
Pathan movie released in dubai 1st day. pic.twitter.com/xNZDsT3o1G
— Shenaz (@WeThePeople3009) January 26, 2023
ایسے میں سوال یہ ہے کہ فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ اس رپورٹ میں ہم ’پٹھان‘ کی کامیابی کی پانچ بنیادی وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں گے۔
دسمبر 2018. یہ وہ مہینہ تھا جب شاہ رخ خان کی فلم ’زیرو‘ ریلیز ہوئی تھی۔ 200 کروڑ کی لاگت سے بنی یہ فلم باکس آفس پر صرف 186 کروڑ ہی کما سکی تھی۔
فلم باکس آفس پر فلاپ ہوگئی۔ اس فلم کا شاہ رخ پر اتنا اثر ہوا کہ جب وہ ’پٹھان‘ کی کامیابی کی بات کرنے آئے تو انھوں نے بھی ’زیرو‘ کی بات بھی کی۔ شاہ رخ نے کہا ’زیرو‘ کے بعد میرا خود پر اعتماد متزلزل ہوا اور کبھی کبھی میں ڈر جاتا تھا۔
چار سال تک پردے سے دور رہنے کے بارے میں شاہ رخ نے مذاق میں کہا ’میری آخری فلم چلی تھی نہیں تھی۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ اب میری فلمیں نہیں چلیں گی۔ میں نے دوسرے کیریئر اپنانے کی تلاش شروع کر دیے۔ اس دوران میں نے کھانا پکانا سیکھا۔‘
ایسے میں جب شاہ رخ خان چار سال بعد سکرین پر واپس آئے تو مداحوں نے سینما گھروں میں جانے میں دیر نہیں کی۔
معروف فلمی نقاد کومل ناہٹا بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ ’شاہ رخ طویل عرصے تک سکرین سے دور رہے، اور یہ بھی ’پٹھان‘ کی کامیابی کی ایک وجہ ہے۔اور چار سال کے وقفے کے بعد جب ان کی واپسی ہوئی تو ان کے پرستاروں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔‘
’سٹی اینڈ سنیما‘ نامی کتاب کی مصنف مہر پانڈیا کہتی ہیں کہ ’کورونا وبا کے دوران سینما ہال بند ہو گئے تھے۔ تب ہی سے ایک ایسی فلم کا انتظار اور مارکیٹ میں اُس کی گنجائش موجود تھی جو اس منظر نامے کو بدل سکے۔ لوگ ایک ایسی فلم کا انتظار کر رہے تھے جسے وہ فیملی اور دوستوں کے ساتھ گروپ میں دیکھنے جا سکیں۔‘
’اس دوران ساؤتھ انڈین فلمیں بھی آئیں اور انھوں نے کمائی بھی کی۔ لیکن میری نظر میں ایک ایسی ہندی فلم کی ضرورت تھی جس میں مسالہ اور تفریح کی دونوں ہوں۔‘