اسلام آباد: وزارت خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس سے متعلق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کو بھارت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے الزامات انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کے بیان کو تشدد کے خطرے سے جوڑنے والا کوئی بھی الزام نہ صرف شرارتی ہے بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ بھی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وزیر خارجہ کے مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے اہم پیغام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بات ایک ویڈیو کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہی، جس میں اس ماہ کے آخر میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے بارے میں پوچھے جانے پر اعلیٰ سفارت کار کو بھارت کو دھمکی دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
دفتر خارجہ نے ذرائع ابلاغ پر بھی زور دیا کہ وہ حساس بین الریاستی معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کریں۔
اپنے حالیہ دورہ بھارت کے دوران متعدد عوامی اعلانات میں وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہمیت پر زور دیا، واضح طور پر انہوں نے اپنے کیس کی بنیاد بین الاقوامی قانون پر رکھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ پہلے ہی 11 اپریل 2023 کو اپنی پریس ریلیز میں مقبوضہ کشمیر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس پر پاکستان کا موقف واضح کرچکی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے بھارت کے ساحلی شہر گوا میں دو روزہ اجلاس میں شرکت کرنے والے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، کیونکہ پورا بھارتی میڈیا ان پر مرکوز تھا۔
یہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے ان کا بھارت کا پہلا دورہ تھا اور تقریبا 12 سالوں میں کسی اعلی سفارت کار کا پہلا دورہ تھا۔