وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 5 اہلکار اغوا برائے تاوان کے معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ متاثرہ شخص کی شکایت کے بعد ادارے نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب لاہور کے رہائشی ماجد نامی شخص نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل میں شکایت درج کرائی جس میں اس نے بتایا کہ اسے ہری پور سے اغوا کیا گیا ہے اور انسپکٹر وقاص، فخر، عباس، مصدق اور حمزہ نے اسے دو دن تک یرغمال بنا کر تین کروڑ روپے تاوان مانگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے مختلف کھیلوں کی ویب سائٹس پر اس سے تفتیش کی اور اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ذرائع کے مطابق تمام ملزمان ایف آئی اے کے کنٹریکٹ ملازم تھے اور سائبر کرائم سیل میں شکایت درج ہونے کے بعد متاثرہ کو دھمکیاں بھی دیتے تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسپکٹر وقاص اور انسپکٹر مصدق جعلی وجوہات کی بنا پر ہری پور گئے تھے اور انہوں نے آفس کلرک کو بتایا کہ وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کے مشورے پر خصوصی اسائنمنٹ پر جا رہے ہیں۔
عہدیدار نے ملزم افسران کی مدت ملازمت ختم کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ مقدمہ حقائق پر مبنی ہے کیونکہ ملزمان نے چند سالوں میں اپنی آمدنی سے زیادہ اثاثے بنائے۔
تاہم ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد جہانگیر اسحاق نے ان کے خلاف انکوائری کا حکم جاری کیا تاہم ذرائع نے انکشاف کیا کہ سی سی ٹی وی کی موجودگی کے باوجود ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے گینگ کو کسی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔