اسلام آباد (ویب نیوز): وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط قبول کرتے ہوئے بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توانائی کے شعبے پر مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے نظرِ ثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان بھی آئی ایم ایف کو دے دیا۔
فیصلے کے تحت بجلی کی قیمت میں آئندہ ماہ 3 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا اور مئی میں 70 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ کیا جائے گا جبکہ نئے مالی سال کے پہلے مہینے تک بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔
آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے 200ارب روپے ریونیو حاصل کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے 4100ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گردشی قرض میں 952 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے گا جبکہ صارفین کو ملنے والی 675 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم ہوگی۔
بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب روپے ہے جبکہ گیس کے سیکٹر کا گردشی قرضہ 1600 ارب تک پہنچ چکا ہے۔
واضح رہے کہ وزارتِ خزانہ نے 7 سے 10 روپے فی یونٹ تک اضافے کی تجویز دی تھی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں جاری ہے جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے منی بجٹ، انفورسمںٹ اور انتظامی اقدامات سے متعلق جائزہ لیا جا رہا ہے۔ غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نان فائلرز کے لیے وڈ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔