پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ وہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) سے وابستہ نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے آئی پی پی میں کسی بھی کردار کی تردید کی اور کہا کہ ان کی جانب سے کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہو رہی۔
انتخابات سے متعلق سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فواد چوہدری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے بروقت انعقاد پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں 90 دن میں انتخابات نہیں ہوئے، اب وہ جو چاہیں کریں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ انتخابات جلد ہوں گے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل کے انتخابات میں حصہ لیں گے تو انہوں نے تصدیق کی کہ وہ حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سے قبل فواد چوہدری سرکاری ملازمین کو مبینہ طور پر اکسانے سے متعلق کیس کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سیشن جج طاہر عباس کی سربراہی میں سماعت کے دوران فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے ابھی تک کیس کی ضروری دستاویزات فراہم نہیں کیں۔
جواب میں استغاثہ کے وکیل نے رپورٹ پیش کی اور متعلقہ دستاویزات فواد چوہدری کے حوالے کرنے کے لیے اضافی وقت کی استدعا کی۔
عدالت نے استغاثہ کے نقطہ نظر پر سوال اٹھاتے ہوئے استفسار کیا کہ ملزم کے وکلا کو مطلوبہ دستاویزات فراہم کیے بغیر کیس کیسے آگے بڑھ سکتا ہے۔
جج طاہر عباس نے استغاثہ کو ضروری دستاویزات پیش کرنے کی مہلت دے دی، دستاویزات فراہم ہونے کے بعد ہی کیس آگے بڑھے گا اور فواد چوہدری کے خلاف باضابطہ الزامات عائد کیے جائیں گے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی۔