کراچی (شوبز ڈیسک): پاکستان کے معروف اداکار، میزبان اور پروڈیوسر فہد مصطفیٰ نے ملک میں انٹرٹینمنٹ کے نام پر بننے والے کانٹینٹ اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور ٹک ٹاکرز پر تنقید کی ہے۔اردو فلکس پر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فہد مصطفیٰ نے کہا ‘آج کل ہمارے ملک میں کانٹینٹ نہیں ہے، پیسہ وغیرہ تو آنی جانی چیز ہے لیکن اچھا مواد فراہم کرنا ضروری ہے’۔شعیب اختر نے اداکار سے سوال کیا کہ آپ کو لگتا ہے کہ سوشل میڈیا سے بہت سے ٹک ٹاکرز ، انفلوئنسرز جو کانٹینٹ فراہم کرتے ہیں اور ان کی فالوونگ زیادہ ہے، تو ایک دم سے ڈرامے میں فہد مصطفیٰ کے مدمقابل آجائیں گے، کیا آپ یہ قبول کریں گے؟ اداکار ہو تو چلتا ہے لیکن یہ سوشل میڈیا کے لوگ؟
جواب میں فہد مصطفیٰ نے کہا ‘میری کون سی میراث ہے، یہ مسئلہ میرا تو ہے ہی نہیں، مسئلہ ان کے خود کے لیے ہے کیونکہ میں پروڈیوسر بھی ہوں، میں ان لوگوں میں سے بہت سوں سے مل چکا ہوں، یہاں ہمارے ملک میں ہر کسی کو کانٹینٹ دینا ہے اور پھر اس معیار کا مواد ہوتا بھی نہیں ہے’۔
اداکار نے گفتگو کے دوران کہا ‘سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنی فیملیز کو فروخت کر رہا ہے، ان کا کانٹینٹ کیا ہے؟ فیملیز بیچ رہے ہیں، صبح دوپہر شام کی چیزیں دکھا دو، کچن میں یہ بنالیا، آج امی کے پاؤں پڑ گئے، قبرستان تک کو نہیں چھوڑتے یہ لوگ’۔
فہد نے کہا ‘اللہ سب کی ماؤں کو جنت نصیب کرے جو دنیا سے جاچکی ہیں، یہ لوگ جاتے ہیں ماؤں کی قبروں پر اور کہتے ہیں آج ہمیں ماں کی بہت یاد آئی آپ بھی دعا کر دیں، مطلب یہ کون سا کانٹینٹ ہے؟ میں نہیں چاہتا کہ لوگ مجھے اس قسم کے مواد کے لیے جانیں’۔
انہوں نے کہا ‘میں اچھی کہانی سنا سکتا ہوں لیکن اپنے گھر کو نہیں بیچ سکتا، اپنے آپ کو نہیں بیچ سکتا، میں بہت سے لوگوں سے ملا ہوں جن کی بڑی فالوونگ ہے لیکن ان کو یہ ہی سمجھ نہیں آتا کہ شوٹ کے لیے جاتے ہیں تو اس میں وقت لگتا ہے، مرحلے ہوتے ہیں، ان کو یہ دو، تین، آٹھ اور دس گھنٹے سمجھ ہی نہیں آتے اور کیوں آئیں، ان کے تو سیکنڈز کے کام ہوتے ہیں’۔