الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ گورنر کا پرامن انتخابات کے انعقاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ امن و امان کے بارے میں ان سے مشورہ نہیں کرسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کا آئین میں الیکشن کی تاریخ طے کرنے کے علاوہ کوئی کردار نہیں، نگران حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ گورنر کا الیکشن کمیشن کو خط لکھنا آئین کے آرٹیکل 105 کی خلاف ورزی ہے۔
کنور دلشاد نے گورنر کے خط کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر کے پاس صرف انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کو مشاورت کے لیے مدعو کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا غلام علی کو صوبے میں انتخابات کے حوالے سے مشاورت کے لیے الیکشن کمیشن میں مدعو کیا گیا ہے۔
مشاورت کے لئے سیکرٹری قانون کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں گورنر کے خط کا جائزہ لینے کے بعد مشاورتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی لکھا کہ اگر وہ اسلام آباد آتے ہیں تو وہ صوبائی انتخابات پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے ملاقات کر سکتے ہیں۔