اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جانب سے ضروری معاونت فراہم کرنے کے احکامات کے باوجود وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے لیے سیکیورٹی اور فنڈز فراہم کرنے میں مشکلات کے باعث بعض عوامل سے آگاہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے وزارتوں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیکریٹری خزانہ اور داخلہ کو طلب کیا گیا، تاکہ انتخابات کے لیے فنڈز اور سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ کو بتایا کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے کم از کم 65 ارب روپے درکار ہوں گے، اس میں سے 20 ارب روپے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے لیے فوری طور پر درکار ہوں گے۔
حامد یعقوب شیخ کو بتایا گیا کہ اب تک الیکشن کمیشن کو صرف 5 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں اور رواں مالی سال میں درکار بقیہ 15 ارب روپے ابھی تک نہیں ملے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سیکرٹری خزانہ نے کمیشن کو ملک کی مجموعی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت کے لیے مطلوبہ فنڈز فراہم کرنا مشکل ہے، لیکن انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ وفاقی حکومت سے مشاورت کے بعد حتمی جواب دیں گے۔
ملاقات سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری خزانہ نے وضاحت کی کہ ملک کو غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہے اور مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور خسارے سے لڑنے کے لئے سخت اہداف رکھتا ہے۔
الیکشن سیکیورٹی کے حوالے سے سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ دونوں صوبوں میں پولیس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پنجاب میں 2 لاکھ 97 ہزار اور کے پی میں 56 ہزار اضافی اہلکاروں کی ضرورت ہوگی۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ فوج، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں اور انہیں مطلوبہ فورس کے انتظامات کے بارے میں آگاہ کریں۔
فورم کو یہ بھی بتایا گیا کہ آج دونوں صوبوں کے انٹیلی جنس بیورو، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انسداد دہشت گردی کے محکموں سمیت ایجنسیوں کے ساتھ ایک اجلاس ہوگا۔
پنجاب اور کے پی کے پولیس سربراہان اور چیف سیکرٹریز کو بھی آئندہ ہفتے اجلاس کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی انتخابات کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے وزارت دفاع کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی جارہی ہے۔
کے پی کے گورنر نے صوبائی انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لئے اگلے ہفتے کمیشن کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن نے اجلاس میں واضح کیا کہ عام انتخابات کا انعقاد ایک آئینی ذمہ داری ہے اور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔ لہٰذا کمیشن نے حکام سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے ہدایات حاصل کریں کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔