اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پنجاب میں عام انتخابات کے شیڈول کا آج اعلان کرے گا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب میں انتخابات کے لیے 30 اپریل (اتوار) کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے جوڈیشل افسران کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن جلد ہی لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کو اس سلسلے میں معاونت کے لیے خطوط ارسال کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی ذمہ داریاں نبھانے والے دیگر افسران کے مقابلے میں تاریخ گواہ ہے کہ انتخابی عمل کے حوالے سے بہت کم شکایات موصول ہوتی ہیں، لہٰذا الیکشن کمیشن اس سلسلے میں عدلیہ سے تعاون حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دونوں اعلیٰ صوبائی عدالتوں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فیصلے کے عملی حصے میں کہا گیا ہے اسمبلی کے انتخاب کے لیے کمیشن مقررہ طریقے سے ہر ضلع یا مخصوص علاقے کے لیے اپنے افسروں میں سے ایک ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر مقرر کرے گا۔
اس سے قبل پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد کمیشن نے ہائی کورٹس کو خط لکھا تھا اور ان سے الیکشن سے متعلق ڈیوٹی کے لیے جوڈیشل افسران کی تقرری کی درخواست کی تھی۔
تاہم لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا تھا کہ وہ ماتحت عدلیہ کے ارکان کو چھوڑنے سے قاصر ہے، جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے ابھی تک ای سی پی کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔
ای سی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے ادارے کو نئی امید دی ہے، جو سرکاری افسران کے ساتھ مطمئن نہیں تھا۔
اس سلسلے میں انہوں نے سندھ میں حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور ڈسکہ ضمنی انتخابات کے دوران سامنے آنے والی بڑی تعداد میں شکایات کا حوالہ دیا جب پریزائیڈنگ افسران انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے پراسرار طور پر غائب ہوگئے تھے۔
کراچی میں بھی کچھ پریزائیڈنگ افسران نے الیکشن کمیشن کی سماعتوں کے دوران رزلٹ فارمز پر اپنے دستخطوں سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
جماعت اسلامی نے چھ یونین کونسلوں کے حوالے سے درخواستیں دائر کی تھیں، جن میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی نشاندہی کی کہ افسران کی کمی کی وجہ سے ای سی پی ضلعی انتظامیہ کے افسران کی تقرری کرنے پر تیار نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی فرائض کے لئے جونیئر سطح کے افسران کی تقرری کرنے پر مجبور کیا گیا تھا، جن میں سے بہت سے سیاسی پس منظر رکھتے ہیں اور لہذا کسی نہ کسی طرح سے آسانی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔