اسلام آباد: قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس عام انتخابات کرانے کے لیے 90 دن کا وقت ہے اور اس سے قبل ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کی جائیں گی، تاہم مردم شماری کے نتائج ابھی اس کے ساتھ شیئر نہیں کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی کہ ہمیں ابھی تک ایک لاکھ 86 ہزار 509 مردم شماری بلاکس کا ڈیٹا موصول نہیں ہوا ہے اور حلقہ بندیوں کے لیے ٹائم لائن کا تعین کرنا باقی ہے، جو کہ ایک آئینی تقاضا ہے، حالانکہ ہمیں پاکستان بیورو آف شماریات سے ضلع وار اعداد و شمار پہلے ہی موصول ہو چکے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ آئندہ ہفتے ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) بلاکس کے اعداد و شمار مرتب کر کے الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کرے گا، جس کے بعد حلقہ بندیوں اور شکایات کے ازالے کے لیے کم از کم چار ماہ درکار ہوں گے۔
مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے 5 اگست کو پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی تھی اور ای سی پی نے اس معاملے پر اپنا پہلا باضابطہ اجلاس منعقد کیا تھا۔
مردم شماری کے بعد اگلے مرحلے یعنی حلقہ بندیوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنی قانونی ٹیم سے بھی مشاورت کی ہے اور بریفنگ بھی حاصل کی ہے لیکن وہ بیورو کی جانب سے مکمل ڈیٹا کی فراہمی کا انتظار کر رہا ہے تاکہ انتخابات کے انعقاد سے قبل اپنی قانونی ذمہ داریوں کے لیے ٹائم لائن طے کی جا سکے۔
تاہم مردم شماری کے نتائج کی منظوری نے خاص طور پر سیاسی اور آئینی حلقوں میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
جہاں تک قومی اسمبلی کا تعلق ہے تو یہ 10 اگست کو تحلیل ہو چکی ہے اور آئینی ادارے کی جانب سے حلقہ بندیوں کا بڑا قدم اٹھانے کی گھڑی چل رہی ہے، جس میں متعلقہ شکایات اور اعتراضات کے ازالے کے لیے بالترتیب 90 دن اور 30 دن شامل ہیں۔
ایک سینئر افسر نے کہا، ‘وقت کا عنصر انتہائی اہم ہے اور اگر بیورو 14 یا 15 اگست (منگل یا بدھ) تک الیکشن کمیشن کو مردم شماری کے مکمل نتائج فراہم کرتا ہے، تو کمیشن کے پاس حد بندی کرنے کے لئے 85 یا 86 دن رہ جائیں گے۔