اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حلقہ بندیاں مکمل ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ فروری کے وسط یا جنوری کے آخر تک انتخابات کرائے جائیں گے۔
یہ بیان اے این پی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی جانب سے عام انتخابات کے روڈ میپ پر ای سی پی حکام کے ساتھ الگ الگ مشاورتی اجلاسوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیشن کے ارکان، سیکریٹری اور الیکشن کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اے این پی کے وفد کی قیادت سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کر رہے تھے جس میں مرکزی ترجمان زاہد خان، خوشدل خان ایڈووکیٹ اور عبدالرحیم وزیر ایڈووکیٹ شامل تھے۔
بی اے پی کی جانب سے نصیب اللہ، منظور کاکڑ، نور محمد ڈومر، سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور بی این پی کی جانب سے عبدالکریم نوشروانی، ثنا جمالی اور دانیش کمار پیش ہوئے۔
اے این پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کمیشن نے انہیں یقین دلایا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ٹائم لائن ز کو زیادہ سے زیادہ حد تک محدود کیا جائے گا۔ کمیشن نے انہیں یقین دلایا کہ انتخابات فروری کے وسط سے آگے نہیں بڑھیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اے این پی کی ٹیم نے انتخابی مشق کی تاریخ اور شیڈول پر زور دیا، اگر 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کرائے جائیں اور حلقہ بندیاں شروع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہیے تھی کیونکہ کمیشن آئین کے تحت صوبوں میں دی جانے والی نشستوں میں کمی یا اضافہ نہیں کرسکتا۔ لہٰذا نئی حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صرف صوبے کے اندر نشستوں کو جگہ دے سکتا ہے اور کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور انہیں اس پر مکمل اعتماد ہے۔
لہٰذا کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کا فیصلہ مناسب غور و خوض کے بعد کیا گیا ہوگا۔ لہٰذا اب انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا بھی اعلان کیا جائے تاکہ سیاسی جماعتیں اور عوام مطمئن ہوسکیں۔