گزشتہ کئی ماہ سے دہشت گردی میں اضافے کے پیش نظر ملک کو سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کی مسلح افواج کے بہادر جوانوں، خاص طور پر ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے ملک کے امن کو یقینی بنانے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے پاکستان کی سالمیت اور خوشحالی کے خلاف مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اپنی دفاعی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا کیونکہ اسے انتہا پسندی، دہشت گردی اور بیرونی جارحیت کی شکل میں متعدد سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
اسلام آباد میں یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم یہاں مادر وطن کے بہادر بیٹوں کو خراج تحسین پیش کرنے آئے ہیں جنہوں نے قوم کی سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا۔
یوم دفاع و شہدا کے موقع پر اپنے پیغام میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ 6 ستمبر کا دن جوش، بہادری، جرات اور استقامت کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یادگار پاکستان پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہداء کے لیے دعا کی، انہوں نے مزید کہا کہ اپنے عوام اور ملک کی خاطر جام شہادت نوش کرنے والے شہداء کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا اور وہ قوم کے دلوں میں ہمیشہ رہیں گے۔
بہادر جوانوں کی شہادت کے لمحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، یہ وہ لمحہ ہے جو موت لگتا ہے، لیکن یہ دراصل لافانی لوگوں سے ملنے کا لمحہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شاندار دن، جب پوری قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سب سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان سے وفاداری اور خدمت کے جذبے کی تجدید کا عہد کریں اور مسلح افواج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کریں۔
یوم دفاع و شہداء 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے شہیدوں اور تجربہ کار جوانوں کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو تمام خطرات کے خلاف قوم کی حفاظت کے لئے دفاعی افواج کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔
1965 میں آج ہی کے دن بھارتی افواج نے بین الاقوامی سرحد پار کر کے پاکستان پر حملہ کیا تھا لیکن ملک کی بہادر افواج نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں کی سلامی اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ دن کا آغاز ہوا جبکہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔