متعدد کوششوں کے باوجود پاکستان میں کرکٹرز کی نمائندہ تنظیم کے قیام میں ایک اور رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں ایک اور ناکامی ہوئی ہے۔
پاکستان میں کرکٹرز کے لیے نمائندہ تنظیم بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی۔
حال ہی میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف کرکٹرز ایسوسی ایشنز (فیکا) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی کہا تھا کہ اگر پاکستانی کرکٹرز ایسوسی ایشن قائم کرتے ہیں تو انہیں مکمل سپورٹ ملے گی، تاہم اس سلسلے میں ایک حالیہ کوشش ناکام رہی۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کچھ فرنچائزز کے آفیشلز اور پی سی بی کے ایک سابق عہدیدار اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے لیے تیار تھے لیکن انہوں نے معاہدوں میں 30 فیصد حصص کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا، انہوں نے فیکا سے بھی رابطہ کیا تھا، جہاں مثبت جواب ملا تھا۔
ایک سابق ٹیسٹ کپتان انہیں مشورہ دے رہے تھے، لیکن آخر کار یہ معاہدہ ناکام ہو گیا، فی الحال کھلاڑیوں کے ایجنٹ ان کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے مذاکرات بھی کیے جا رہے ہیں۔
پی سی بی نے ماضی میں نہ تو پلیئرز ایسوسی ایشنز کی حمایت کی اور نہ ہی مخالفت کی، لیکن خود کھلاڑیوں میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔