پاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بات ہفتہ کو اسلام آباد میں پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور میں سامنے آئی، جس کی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چین کے وزیر خارجہ چن گینگ نے کی۔
بعد ازاں اپنے چینی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں سال سی پیک کی ایک دہائی مکمل ہوئی ہے جس سے پاکستان میں سماجی و اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع اور لوگوں کے ذریعہ معاش میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبہ دنیا بھر کے تمام سرمایہ کاروں کے لئے کھلا ایک فائدہ مند اقتصادی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کی فراخدلانہ اور بروقت امداد پر تہہ دل سے شکر گزار ہے، کیونکہ وہ عالمی معیشت میں درپیش مشکلات سے نبرد آزما ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور چین نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات اور کثیر الجہتی فورمز پر بنیادی قومی مفادات کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر تنازعہ پر ہمارے اصولی موقف سمیت اپنے تمام معاملات پر چین کی مستقل حمایت کو سراہتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری میں گزشتہ برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے اور نسلوں اور سیاسی تقسیم میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے باہمی تعاون کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے، ہم نے نئی پیش رفتوں کے تناظر میں اپنے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لئے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات کے تمام بنیادی معاملات پر چین کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا، بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاک چین دوستی ناقابل تلافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی گرمجوشی اور اعتماد کثیر الثقافتی تعاون کی روشن مثال ہے، یہ دوستی ایک تاریخی حقیقت اور دونوں ممالک کا متفقہ انتخاب ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان بلاک سیاست یا کسی بھی قسم کی طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی جیسے ابھرتے ہوئے عالمی خدشات کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے چین کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لئے پرعزم ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ افغانستان میں امن و استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطوں اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔