لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں پولیس نے چھاپہ مار کر پولیس سے لڑنے کے لیے استعمال ہونے والے مواد کی تلاشی لے لی اور مبینہ طور پر تشدد اور قانون میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں 40 سے زائد پارٹی ساتھیوں کو حراست میں لے لیا۔
اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت میں شرکت کے لئے عمران خان کے روانہ ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد پنجاب پولیس ان کی رہائش گاہ میں گھس گئی۔
پولیس اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان حال ہی میں لاہور میں سابق وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر شدید لڑائی ہوئی تھی، جس میں دونوں جانب سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے، جب انہوں نے عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی۔
تاہم آج صبح عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن شروع کیا گیا تاکہ پارٹی کی جانب سے قائم کیے گئے سیکیورٹی کیمپوں کو خالی کرایا جا سکے۔
عمران خان کی رہائش گاہ میں گھسنے سے قبل پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ منتشر ہوجائیں۔
ٹیلی ویژن فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس گھر کے مرکزی لوہے کے گیٹ کو گرانے کے لیے کھدائی کرنے والی مشین کا استعمال کرنے کے بعد عمران خان کے آٹھ کینال والے گھر میں داخل ہوئی، پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان کے گھر کے اندر سے ان پر گولیاں چلائی گئیں اور مولوتوف کاک ٹیل سے نشانہ بنایا گیا۔
زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے انتظامیہ اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر تلاشی کی اجازت دے دی، سی آر پی سی کی دفعہ 47 کے تحت سرچ وارنٹ جاری کیا جاتا ہے اور انچارج انویسٹی گیشن افسر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق مطلوبہ گھر کی تلاشی کے وقت انسپکٹر کے عہدے سے نیچے کی خاتون پولیس افسر کے ساتھ جائیں۔
پولیس کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران مولوتوف کاک ٹیل تیار کرنے میں استعمال ہونے والا مواد برآمد کرلیا گیا۔