سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے باہمی طور پر قابل قبول تاریخ کو حتمی شکل دینے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کو اپ ڈیٹ کرنے کی 27 اپریل کی ڈیڈ لائن سے قبل ملک میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے سیاسی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے میں ہونے والے دو دھماکوں کی مذمت کی گئی، شرکاء نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے دعا بھی کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر اعتماد میں لیا۔
وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے اجلاس کو قانونی اور آئینی امور پر بریفنگ دی، اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ انتخابی فنڈز کی فراہمی سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلے پر قائم رہیں گے۔
اجلاس کے شرکاء نے حالیہ آڈیو لیکس پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ذرائع نے وزیراعظم کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت کے موقف کی توثیق کی جا رہی ہے، کیونکہ انصاف کا پیمانہ برابر نہیں ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، اس کے فیصلوں کو بھی قبول کرنا ہوگا۔
اجلاس کے شرکاء کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم ابتدائی رابطوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں کسی بھی ممکنہ فیصلے کی صورت میں پارلیمنٹ کے فورم سے رجوع کرنے پر اتفاق کیا گیا، شرکاء نے اتفاق کیا کہ کسی بھی بامعنی مذاکرات کے لئے اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔
اجلاس میں شریک ہونے والوں میں سابق صدر آصف علی زرداری، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، آفتاب شیرپاؤ، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی، آغا حسن بلوچ شامل تھے۔
اجلاس میں چوہدری سالک حسین، طارق بشیر چیمہ، ساجد میر، حافظ عبدالکریم، وفاقی وزیر طلحہ محمود نے بھی شرکت کی۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، قمر زمان کائرہ، ایاز صادق، اسحاق ڈار اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔
بعد ازاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔