امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو کلسٹر بم دینے کے اپنے انتہائی مشکل فیصلے کا دفاع کیا ہے، جس کا ریکارڈ عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ انھیں ایسا کرنے پر قائل ہونے میں کچھ وقت لگا تھا، لیکن انھوں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ یوکرین کے پاس گولہ بارود ختم ہو رہا ہے۔
یوکرین کے رہنما نے اس ‘بروقت’ اقدام کا خیر مقدم کیا لیکن انسانی حقوق کے گروپوں اور کچھ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ماسکو کے ایک سفیر نے واشنگٹن کی ‘سنسنی خیزی’ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بائیڈن نے جمعے کے روز سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے اس فیصلے کے بارے میں اتحادیوں سے بات کی ہے، جو اگلے ہفتے لتھوانیا میں نیٹو سربراہ اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے۔
کلسٹر بموں پر 120 سے زائد ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن جنگ کے دوران روس اور یوکرین دونوں نے ان کا استعمال کیا ہے۔