بیجنگ (ٹیک ڈیسک): چین نے لانگ مارچ 10 مون راکٹ کے اس انجن کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو آنے والے برسوں میں انسانوں کو چاند پر پہنچانے میں کردار ادا کرے گا۔وائے ایف 75 ای انجن سیال ہائیڈروجن اور سیال آکسیجن کو جلاتا ہے اور اس کا تجربہ کسی نامعلوم مقام پر کیا گیا۔چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کے ایک ذیلی ادارے کی جانب سے اس انجن کا تجربہ کیا گیا۔
Academy of Aerospace Liquid Propulsion Technology نامی ادارے کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق اس تجربے کے دوران یہ دیکھا گیا تھا کہ خلا میں طویل المعیاد آپریشن میں یہ انجن کس حد تک کارآمد ثابت ہوتا ہے اور یہ تجربہ مکمل طور پر کامیاب رہا۔
بیان میں کہا گیا کہ چین نے سیال ایندھن جلانے والے انجن کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے چینی خلا بازوں کو چاند پر پہنچانے کے ہدف میں مزید پیشرفت ہوئی ہے۔جس جگہ یہ تجربہ کیا گیا وہ ایشیا میں اس طرح کی سب سے بڑی تجربہ گاہ قرار دی گئی ہے مگر اس کے مقام کو ظاہر نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے انسانوں کو چاند پر پہنچانے کے لیے کافی تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اس سے قبل جون 2024 میں لانگ مارچ 10 راکٹ کے propulsion سسٹم کے ابتدائی تجربات کو مکمل کیا گیا تھا۔
یہ راکٹ 93.5 میٹر بڑا ہے اور اس میں چین کے موجودہ طاقتور ترین راکٹ لانگ مارچ 5 سے 3 گنا زیادہ گنجائش موجود ہوگی۔یہ راکٹ 70 ٹن وزن زمین کے نچلے مدار اور 27 ٹن وزن چاند کی جانب لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
ماہرین کی جانب سے اس راکٹ کے انجن پر 3 مختلف طرح کے تجربات کیے گئے ہیں۔لانگ مارچ 10 راکٹ کو انسانوں کو چاند پر لے جانے والے 2 مشنز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
چینی حکام نے اپریل 2024 میں بتایا تھا کہ چاند پر انسانوں کو 2030 تک پہنچانے کے ہدف کے حوالے سے پیشرفت ہو رہی ہے۔