واشنگٹن (ویب ڈیسک): امریکی صدر جو بائیڈن کی کواڈ سربراہان کے اجلاس میں بند کمرے میں ہونے والی گفتگو سامنے آ گئی جس میں امریکی صدر کو آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے سربراہوں سے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’چین ہمارا امتحان لے رہا ہے۔‘انگریزی اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ تبصرہ سربراہی اجلاس کے اعلامیے کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔امریکی صدر کی جانب سے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب وہ اپنے آبائی علاقہ ولمنگٹن ڈیلاویئر میں بھارتی وزیرراعظم نریندر مودی، جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدا اور آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز سے ایک الوداعی سربراہی اجلاس میں گفتگو کررہے تھے۔
امریکی صدر نے کہا ’چین مسلسل جارحانہ رویے سے خطے میں مختلف محاذوں پر ہمارا امتحان لے رہا ہے،‘ جو بائیڈن کی یہ گفتگو کواڈ سربراہان کے ساتھ بند کمرے میں کی جانے والی گفتگو کے دوران سنی گئی۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ ’داخلی معاشی چیلنجز ’کے ساتھ کچھ سفارتی اسپیس بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں تا کہ چین کے مفادات کو جارحانہ طور پر آگے بڑھا سکیں۔
انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ واشنگٹن کی طرف سے اٹھائے جانے والے حالیہ اقدامات جس میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپریل میں فون پر ہونے والی گفتگو بھی شامل ہے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش ہے۔
جو بائیڈن کے اس کھلے تبصرے کی غلطی نے اجلاس کے دوران چاروں ممالک کی محتاط سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
اجلاس کے بعد چاروں سربراہوں کے مشترکہ بیان نے چین کا براہ راست ذکر نہ کرتے ہوئے اپنی سرحدوں پر کشیدگی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔
کواڈ سربراہان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وہ مشرقی اور جنوبی چین کی صورتحال پر سنجیدہ تشویش رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ مشرقی چین کے سمندر میں متنازع جزائر طویل عرصے سے جاپان اور چین کے درمیان کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں۔