ایسا لگتا ہے کہ مرکزی معاہدوں سے متعلق ایک بڑا تنازعہ حل ہونے کے دہانے پر ہے، اندرونی ذرائع کے مطابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف سے بات چیت کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ دو روز میں کوئی حل نکل آئے گا۔
اشرف نے انضمام الحق کو کھلاڑیوں سے مذاکرات کا اختیار سونپ دیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کرکٹرز کا ایجنٹ انضمام جیسا ہی ہے، جو انہیں قائل کرنے میں ان کے حق میں کام کر سکتا ہے۔
اس معاملے کی جڑ کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور سپانسرز سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ مانگنا ہے، یہ عمل فی الحال پاکستان میں موجود نہیں ہے اور اس پر تیزی سے عمل درآمد مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔
ابتدائی طور پر بورڈ نے کیٹیگری اے کے کھلاڑیوں کو 45 لاکھ ماہانہ تنخواہ کی پیش کش کی تھی لیکن انہوں نے ٹیکس کٹوتی کا حوالہ دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا، خیال رہے کہ بورڈ تنخواہوں میں مزید اضافے پر غور کر رہا ہے۔
گزشتہ چار ماہ کے دوران کرکٹرز کو پی سی بی کی جانب سے ماہانہ ریٹینرز یا میچ فیس کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی، بورڈ اب جتنی جلدی ممکن ہو سکے ان ادائیگیوں پر سرگرمی سے کام کر رہا ہے۔
اگرچہ کھلاڑیوں نے اب تک اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے کوئی واضح قدم اٹھائے بغیر خاموش احتجاج جاری رکھا ہے، لیکن اب وہ اسپانسر سے متعلق سرگرمیوں کے بائیکاٹ اور آئندہ ورلڈ کپ کے دوران پروموشنل ایونٹس میں حصہ لینے سے ممکنہ انکار پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم انضمام الحق صورتحال کو اس حد تک بڑھنے سے روکنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔
کھلاڑی اس معاملے کو خود بھی حل کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ حکام مبینہ طور پر ‘ڈبل گیم’ کھیل رہے ہیں اور مینجمنٹ کمیٹی کے موجودہ چیئرمین کی مدت ملازمت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کچھ کھلاڑیوں کو کوئی معاہدہ نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر تبصرے کے لیے جب پی سی بی کے ایک عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے پیر یا منگل تک معاہدوں کے حوالے سے مثبت خبریں سامنے آنے کے امکانات کا اشارہ دیا۔
عہدیدار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کھلاڑیوں کو اس معاملے کو کامیابی سے حل کرنے کے لئے زیادہ لچکدار نقطہ نظر کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔