اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس 5 اگست کو ہوگا جس میں 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے 2023 میں ہونے والی پہلی ڈیجیٹل آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کی منظوری کے لیے سی سی آئی کا اجلاس بلانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے مردم شماری کا کامیاب انعقاد کیا ہے اور نتائج مرتب کیے ہیں جو اب آئینی منظوری کے لیے سی سی آئی کو پیش کیے جا رہے ہیں۔
اگر 2023 کی مردم شماری منظور ہو جاتی ہے تو اس سے آئندہ انتخابات میں کم از کم تین سے چار ماہ کی تاخیر ہوگی۔
اس سے قبل 2 اگست کو سی سی آئی کا اجلاس منعقد کرنے پر غور کیا جارہا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے چند روز قبل کہا تھا کہ آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
مہتاب حیدر کی تحریر کردہ اور جمعرات کو شائع ہونے والی دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سی سی آئی کے لیے تین امکانات ہو سکتے ہیں۔ یا تو یہ اجلاس کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے نشاندہی کی جانے والی سنگین خامیوں کے تناظر میں نتائج کو منسوخ کر دے گا یا مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے گا۔
موخر الذکر صورت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کی جانے والی حلقہ بندیوں کے عمل کے تناظر میں اگلے انتخابات میں تاخیر کے نتائج برآمد ہوں گے۔ تیسرا امکان یہ ہوگا کہ دیرینہ تنازعات کو حل کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے قابل قبول دوستانہ حل تلاش کرنے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل ہوگی۔
سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ حکومت آئینی ترامیم کی منظوری کیسے حاصل کرے گی جس کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی بھی سطح پر عام انتخابات میں تاخیر کا کوئی منصوبہ موجود ہے تو ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی جاسکتی ہے۔
اس صورت میں الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے عمل کے لیے کم از کم چار سے چھ ماہ درکار ہوتے ہیں۔
مردم شماری کے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی آبادی 250 ملین سے بھی کم ہے لیکن اس کی آبادی 240 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے 48 اضلاع کے منتخب بلاکس میں ڈیجیٹل مردم شماری کے پہلے نتائج کی تصدیق کے لئے پوسٹ گنتی سروے کرنے کا کام مکمل کرلیا ہے۔
پی بی ایس نے ملک کے منتخب اضلاع میں 2500 بلاکس کا انتخاب کیا تاکہ گنتی کی آبادی کی دوبارہ جانچ کی جاسکے تاکہ اس عمل کو معتبر بنایا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ مردم شماری کے کچھ نتائج منفرد اور دلچسپ تھے لیکن ڈیموگرافرز کے لیے بھی ہضم کرنا مشکل تھا، خاص طور پر بلوچستان میں جہاں بلوچ شہریوں کی کثافت بہت زیادہ ہے۔