کینیڈین حکومت کے ایک سینئر ذرائع نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ کینیڈا اور امریکہ نے ان خفیہ معلومات کی تحقیقات کے لئے “بہت قریبی” تعاون کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال کے اوائل میں برٹش کولمبیا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی کارندے ملوث ہوسکتے ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے پیر کے روز اعلان کے مطابق جون میں 45 سالہ نجر کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے واقعے کی مقامی سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق، ہم امریکہ کے ساتھ بہت قریب سے کام کر رہے ہیں، جس میں گزشتہ روز منظر عام پر آنے والے انکشافات بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینیڈا کے پاس جو ثبوت موجود ہیں وہ مناسب وقت پر فراہم کیے جائیں گے۔
ٹروڈو نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس کیس کے بین الاقوامی قانون پر اہم اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے حکومت ہند پر بھی زور دیا کہ وہ صورتحال کو سنجیدگی سے لے اور کینیڈا کی طرف سے مکمل تحقیقات کی حمایت کرے۔
بھارت نے ٹروڈو کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے فوری طور پر مذمت کی اور اعلان کیا کہ وہ کینیڈا کی جانب سے پیر کے روز بھارت کے اعلیٰ انٹیلی جنس عہدیدار کو ملک بدر کرنے کے جواب میں ایک کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر رہا ہے۔
چونکہ نئی دہلی کینیڈا میں سکھوں کی انقلابی سرگرمیوں سے پریشان ہے، اس تنازعے نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ سفارتی تعلقات کو مزید تناؤ میں ڈال دیا ہے۔
ٹروڈو کے خارجہ پالیسی کے سابق مشیر اور یونیورسٹی آف اوٹاوا میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر رولینڈ پیرس نے کہا، مجھے توقع ہے کہ جب یہ مسئلہ حل ہو رہا ہے تو دونوں حکومتوں کے درمیان معمول کی بات چیت مشکل ہوگی۔