اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت پر آج سے شروع ہونے والے ورچوئل مذاکرات سے قبل بجلی کے نرخوں میں اضافے اور سبسڈی ختم کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے اس سلسلے میں نظر ثانی شدہ گردشی قرضوں کے انتظام کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔
واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کی ایک ٹیم نے گزشتہ ہفتے پالیسی سطح کے مذاکرات مکمل کیے تھے، لیکن عملے کی سطح کے معاہدے سے قبل مالیاتی اقدامات پر اختلافات کی وجہ سے دونوں فریق کوئی معاہدہ نہیں کرسکے تھے۔
کابینہ کی جانب سے گزشتہ روز آئی ایم ایف کو پیش کیے جانے والے منصوبے کے مطابق حکومت بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافہ کرے گی، جس میں فروری تا مارچ 2023، مارچ سے مئی 2023، جون سے اگست اور ستمبر سے نومبر شامل ہیں۔
اس منصوبے کے تحت حکومت اب سے فی یونٹ 3.21 روپے، مارچ سے مئی تک 0.69 روپے اور جون سے اگست 2023 تک اس میں 1.64 روپے فی یونٹ کا اضافہ کرے گی۔
منصوبے کے تحت حکومت ستمبر سے نومبر تک حکومت بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 98 پیسے فی یونٹ اضافہ کرے گی۔
کنزیومر بیس ٹیرف جون 2022 میں 15.28 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر جون 2023 تک 23.39 روپے فی یونٹ کردیا جائے گا۔
حکومت نے برآمد کنندگان کو دی جانے والی 65 ارب روپے کی بجلی سبسڈی ختم کرنے کی بھی منظوری دے دی، جس کا اطلاق مارچ 2023 سے ہوگا۔
حکومت بجلی پر سبسڈی ختم کرنے سے 51 ارب روپے حاصل کرسکے گی جبکہ مارچ 2023 سے کسان پیکج کے تحت بجلی پر سبسڈی ختم کرکے 14 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی پر 12 روپے 13 پیسے فی یونٹ سبسڈی واپس لی جائے گی، جون 2023 تک بجلی صارفین سے تقریبا 250 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد کیا جائے گا، جون تک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافے سے 73 ارب روپے حاصل ہوں گے، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں رواں ماہ بجلی 4 روپے 46 پیسے تک مہنگی ہو جائے گی۔