وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان غیر جمھوری روایات ترک کر کے پارلیامنٹ میں واپس آئیں، ہمارے ساتھ چارٹر آف ڈیموکرسی کریں، تھوڑا مک مکا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ولے خصوصی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی ضابطہ اخلاق تو ہو، جس میں اتفاق کیا جائے کہ پارلیمنٹ، الیکشن اور ایک دوسرے کے خلاف اپوزیشن کرتے ہوئے ہمارا کردار اور رویہ کیا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس طرح کی بات چیت اور مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں، اگر ہم اس طرح کا اتفاق رائے پیدا کرسکیں تو یہ ملک کے مفاد میں ہوگا۔
انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ یہ صورتحال ملک کے مفاد میں نہیں ہے، میں آج بھی عمران خان سے کہتا ہوں کہ اپنے رویے پر معذرت کریں، مان لیں کہ وہ غیر جمہوری کام کر رہے تھے، پارلیمان پر لعنت بھیج رہے تھے، ہمارے آئین کے خلاف کام کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جو غیر جمہوری روایات ہماری جماعت نے ختم کردیں تھیں، عمران خان اس طرح کی روایات کو واپس لے کر آئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دوبارہ زور پکڑنے کے پیچھے سابقہ حکومت کی اس پالیسی کا بھی کردار ہے کہ ہماری دوستی کرادیں، جب کہ ہمارا مؤقف ہے کوئی ملک جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ دوسری رکھے وہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب تک ہمسایہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، پاکستان میں سکیورٹی رسک رہے گا، ہم کالعدم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن ہم اس صورتحال پر قابو پالیں گے، جیسا گزشتہ ہفتے ہم نے کراچی میں دیکھا کہ پولیس نے جواں مردی اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں موجود عبوری حکومت کو اس طرح کی تنظیموں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ اس کی سرزمین استعمال کرکے اس طرح کی سرگرمیاں انجام دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین پر ان کے خلاف کارروائی کرے، جب تک ہمسایہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی پاکستان میں سکیورٹی رسک رہے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مشکل معاشی حالات سے گزر رہا ہے، اس کی وجہ کچھ قدرتی آفات جیسے حالیہ سیلاب ہے اور کچھ فیصلے ہیں جیسے کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو جان بوجھ کر دیوالیہ کیا جائے، اس طرح کے فیصلوں نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے حوالے سے عالمی دنیا کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل اس وقت شروع ہوگی جب ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ مکمل ہوجائے گا۔