پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی سیاستدان کی گرفتاری کا جشن نہیں مناتی اور نہ ہی مٹھائیاں تقسیم کرتی ہے، گزشتہ چند دنوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ تاریخ کا ایک سیاہ لمحہ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت ہمیشہ نیب کے خلاف رہی ہے اور نظریاتی طور پر سمجھتی ہے کہ اسے بند کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت تک نیب کا دفاع کرتی رہی، جب تک پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2013 تک نیب کو بند کرنا میثاق جمہوریت کا حصہ تھا لیکن عمران خان نے نیب بچاؤ مہم شروع کی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف اقتدار میں آئے تو ہم نے اپوزیشن کی حیثیت سے ان سے دوبارہ پوچھا اور مؤقف اپنایا کہ نیب قانون میں ترمیم اور اصلاحات کی جائیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی موقف ہے کہ نیب کو بند کر دینا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب ہم نے نیب قانون میں اصلاحات کیں اور ترامیم کیں تو سب سے پہلے عمران خان کو فائدہ ہوا، ان کے خلاف الزامات سنگین ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے 19 کروڑ پاؤنڈ واپس کرنا چاہا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، کابینہ کو دھوکہ دیا اور ایک مہر بند لفافے میں رقم کہیں اور رکھنے کی منظوری دے دی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ملک ریاض کو اپنا جرمانہ سپریم کورٹ میں ادا کرنے کی اجازت دی، الزامات سنگین ہیں.
عمران خان کو کرپشن کے مقدمات میں قانون اور آئین کے مطابق گرفتار کیا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتاری کے بعد ہونے والے تمام تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھے اور وہ بندوقوں، پتھروں اور ہتھیاروں سے جواب دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ایسی مثالیں بہت کم ملتی ہیں، پہلے ٹی ٹی پی نے جی ایچ کیو اور پھر پی ٹی آئی پر حملہ کیا، بی ایل اے کی جانب سے بلوچستان میں جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے بعد پی ٹی آئی نے لاہور میں جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب پیپلز پارٹی کے بانی کو پھانسی دی گئی تو پارٹی نے کسی املاک پر حملہ نہیں کیا اور جب بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو پیپلز پارٹی نے سیاسی اور جمہوری طریقے سے جواب دیا۔