اسلام آباد:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے قریبی رشتہ دار صابر حمید عرف مٹھو کو مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں کلین چٹ دے دی۔
ایف آئی اے نے معروف بزنس مین کے خلاف انکوائری بند کردی کیونکہ ان کے مخالفین کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔
حمید پراپرٹی کے ایک بڑے کاروبار سے وابستہ ہیں اور وہ ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوئے اور انہیں تمام دستاویزات فراہم کیں جن میں مالی سال 2022 تک کے ٹیکس ریٹرن، بینک اسٹیٹمنٹ، ملکی اور غیر ملکی جائیداد کی تفصیلات، گاڑیاں، آف شور کمپنیاں وغیرہ شامل ہیں۔
ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف کے قریبی رشتہ دار کو ایف آئی اے نے پہلی بار 23 اکتوبر کو طلب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حمید ایک محنتی پاکستانی ہے جو شفاف کاروبار کرتا ہے لیکن اس کے مخالفین نے اسے بدنام کرنے کے لئے اس پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے تفصیلی تحقیقات کیں اور الزامات کو بے بنیاد پایا۔
دی نیوز کو موصول ہونے والے خط کے مطابق حمید کو اینٹی منی لانڈرنگ سرکل (اے ایم ایل سی) نے سی آر پی سی کی دفعہ 160، 1898 کے تحت ایف آئی اے اے ایم ایل سرکل کی انکوائری نمبر 226/2023 میں طلب کیا تھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس میں بڑے پیمانے پر مشکوک ٹرانزیکشنز کے الزامات پر ایجنسی میں جاری فوجداری تحقیقات کے بعد طلب کیا گیا ہے۔
خط کے مطابق حمید کے 19 بینک اکاؤنٹس (14 مقامی اور 5 غیر ملکی) ہیں جن کا مجموعی کریڈٹ ٹرن اوور 5.34 ارب روپے ہے۔
انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام متعلقہ دستاویزات اور اصل شناختی کارڈ، 2016 سے 2023 کی مدت کے لئے ایف بی آر ریٹرن/ ڈیکلیریشن، ذاتی اور کاروباری طور پر اے ایم ایل ایف آئی اے لاہور کے سامنے پیش ہوں۔
ان سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ ان تمام ممالک کی فہرست لائیں جن کا انہوں نے سفر کیا اور دورہ کرنے کا اپنا مقصد شیئر کیا۔
سابق آرمی چیف کے رشتہ دار کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان تمام آف شور/ شیل کمپنیوں اور کاروباری گاڑیوں کی فہرست پیش کریں جو ان کے، ان کی اہلیہ اور اہل خانہ کے پاس ہیں۔
ایف آئی اے نے ان کے قومی اور بین الاقوامی اثاثوں اور ان کے اہل خانہ کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔
حمید کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنی طرف سے یا اس کی طرف سے کی گئی تمام غیر ملکی کرنسی کی خریداری کی تفصیلات پیش کرے۔
مزید برآں ان کی یا ان کی اہلیہ یا اہل خانہ کی جانب سے پاکستان سے باہر لے جانے والی غیر ملکی کرنسی کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔