اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کر لی۔توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔دوران سماعت جسٹس حسن اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کیا آپ کو بشریٰ بی بی سے تفتیش کی ضرورت پڑی؟ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کوئی تفتیش کی؟ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جواب دیا نہیں مجھے ضرورت نہیں پڑی، فاضل جج نے کہا بہت شکریہ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے برطانوی وزیراعظم بھی تحائف اپنے ساتھ گھر لے گیا ہے، سب نے اسےکہا تو کہتا ہے رولزکے مطابق لیا ہے، اُسے کہا گیا کہ رولز اپنی جگہ لیکن تمہارا قد کاٹھ بھی ہے۔
فاضل جج نے کہا اگر آپ کو یا ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو موقع ملے تو آذربائیجان جاکر دیکھیں، آذربائیجان میں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں پر گفٹ رکھے جاتے ہیں، دنیاکے صدور کو جو گفٹ ملتے ہیں وہ وہاں پر رکھتے ہیں ان کی تصاویر کے ساتھ، یاسر عرفات کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے ماڈل کا تحفہ بھی وہاں موجود ہے، وہاں جانا ہوا تو ہم بھی ڈھونڈتے رہے، مجھے وہاں پر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر نظر آئی، بدقسمتی سے کسی اور کی کوئی تصویر نظر نہیں آئی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیولری آئٹم کی فزیکلی دستیابی تک اس کی مارکیٹ ویلیو کا تعین ہی نہیں کیا جا سکتا، یہ جیولری سیٹ کبھی جمع ہی نہیں کرایا گیا، اپنے پاس رکھتے ہوئے ہی قیمت لگوائی گئی، ریاست کو اس جیولری سیٹ کا درست تخمینہ لگوانے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ اس کی قیمت کا تعین تو جیولری سیٹ سامنے رکھ کر آکشن میں سب سے زیادہ بولی دینے والے کے مطابق ہونا چاہیے، اگر اب یہ بلغاری سیٹ واپس کر دیں تو کیا ہوگا؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا نیب قانون میں تو پلی بارگین ہے لیکن اس قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا توشہ خانہ کی تحفےکی قیمت کا درست تخمینہ آکشن کے ذریعے ہی لگایا جا سکتا ہے، آپ کسی شاپ سےگھڑی لےکر نکلیں، پھر بعد میں اس کی قیمت لگوائیں تو کیا قیمت لگےگی؟
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا ریاست کو ملنے والا گفٹ جمع کرانا اور ڈیکلیئر کرنا ہوتا ہے، قانونی طریقے سے خریدے جانے تک گفٹ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے، پروسیجرکے تحت قیمت کا تخمینہ لگنے کے بعد 4 ماہ میں تحفہ خریدا جا سکتا ہے، کیس ایسےگفٹ سے متعلق ہے جو جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کا ملکیتی تحفہ خریدنے سے قبل اپنے پاس نہیں رکھا جا سکتا۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا پبلک آفس ہولڈر بانی پی ٹی آئی تھے، جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے کہا یہ تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس ہے، اُس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کیے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، ایف آئی اے پراسیکوٹر نے جواب دیا یہ کیس اُس سے تھوڑا مختلف ہے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کی، عدالت نے بشری بی بی کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر کے عوض منظور کی۔