رانی پور – کراچی (ویب ڈیسک): سندھ کے نگران وزیر قانون عمر سومرو نے کہا ہے کہ رانی پور میں پیر کی حویلی میں بچی فاطمہ کے قتل کیس میں پیر کے ڈی این اے سیمپل پیر سے تعلقات کی بنیاد پر تباہ کردیے گئے تھے، دوسری جگہ سے ٹیسٹ کروائے تو ڈی این اے میچ ہوگیا۔کراچی میں جسٹس ہیلپ لائن اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے تحت آٹھویں نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون عمر سومرو نے کہا کہ محکمہ صحت کے افسران نے پیر سے تعلقات کی بنیاد پر سیمپل تباہ کر دیے تھے، پنجاب سے ٹیسٹ کروائے تو ملزمان کا ڈی این اے میچ ہوگیا تھا۔
نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں عمر سومرو کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں جرائم کا ذمہ دار کون ہے؟ میں ایپکس کمیٹی میں بھی شامل رہا ہوں، وہاں اجلاس میں بریفنگ ملی، قبائلی سردار اور عوامی نمائندے ان کے سرپرست تھے۔ ہم بحیثیت قوم اسٹاک ہوم سنڈروم میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی کابینہ میں رہنا فائر فائٹر جیسا ہے، نگران حکومت میں رہتے ہوئے بہت کم اختیارات ہوتے ہیں۔ حکومت میں شامل ہونے کے بعد پولیس افسران انہیں فوری ریسپانڈ کرتے ہیں، پہلے ایک قانونی شکایت درج کرنے کیلئے وقت لگتا تھا۔
دوسری جانب ایس ایس پی خیرپور نے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی تاہم ملزمان کے ڈی این اے کراچی اور لاہور کی لیبارٹریوں میں میچ نہیں ہوئے تھے۔