عظیم رفیق نے کہا ہے کہ وہ کرکٹ ڈسپلن کمیشن (سی ڈی سی) کی نسل پرستی کی سماعت کے نتائج گزشتہ ہفتے شائع ہونے کے بعد کھیل کو آگے بڑھانے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے مائیکل وان سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
جمعے کے روز وان کو 2009 میں ناٹنگھم شائر کے خلاف یارکشائر کے ٹی 20 میچ سے قبل عظیم رفیق اور ایشیائی نژاد تین دیگر کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ زبان استعمال کرنے سے بری کر دیا گیا تھا۔
انگلینڈ کے سابق کپتان ان سات افراد میں سے ایک تھے، جن کا تعلق یارکشائر سے تھا جن پر نسل پرستانہ اور/ یا امتیازی زبان کے مبینہ استعمال پر کھیل کو بدنام کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میتھیو ہوگارڈ، ٹم بریسنن، اینڈریو گیل، جان بلین اور رچ پیرا کے خلاف الزامات ثابت ہوئے تھے جبکہ گیری بیلنس نے پیشگی طور پر جرم کا اعتراف کیا تھا۔
فیصلے کی اشاعت کے بعد، وان نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ان کے کیس کو خارج کرنے سے عظیم کے اپنے تجربے سے کچھ بھی دور نہیں ہے، وہ کسی بھی طرح سے مثبت تبدیلی لانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ہفتے کے روز ٹیلی گراف نے، جہاں وان کالم نگار ہیں، خبر دی کہ وہ رفیق سے دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
ای سی بی کی جانب سے الزامات عائد کیے جانے سے قبل یہ جوڑا 18 ماہ قبل ایسا کر چکا تھا، پیر کے روز رفیق نے کہا کہ وہ بھی ایسا ہی کرنے کو تیار ہیں۔
رفیق نے پریس ایسوسی ایشن کو بتایا کہ ایک چیز جو میں نے ہمیشہ کرنے کی کوشش کی ہے، وہ یہ ہے کہ ایک کمرے میں جانے اور بات چیت کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا ہم صرف اسی صورت میں چیزوں کو بہتر بنانے جا رہے ہیں، جب انسان ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنا شروع کریں گے اور ایک دوسرے کا نقطہ نظر حاصل کریں گے، تو بات آگے بڑھے گی۔
رفیق نے انڈیپینڈنٹ کمیٹی فار ایکویٹی ان کرکٹ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جو جلد شائع ہونے کی توقع ہے۔