(ویب ڈیسک): حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کروانے والے ملک قطر نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح کے قریب اسرائیل کے تازہ حملے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے بات چیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ بمباری ثالثی کی جاری کوششوں کو پیچیدہ بنا دے گی اور فوری اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے گی۔
یاد رہے کہ قطر، امریکا اور مصر کے ساتھ، تباہ شدہ غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے کئی مہینوں سے بات چیت میں مصروف ہے لیکن مذاکرات اس ماہ کے شروع میں تعطل کا شکار ہو گئے جب اسرائیل نے رفح میں زمینیکارروائی کا آغاز کیا۔
قطر، نے اسرائیلی بمباری کو بین الاقوامی قانون کی خطرناک خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو شہر سے جبری طور پر (فلسطینیوں) کو بے گھر کرنے کے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے سے روکنے کے لیے فوری اقدام کرے، جو کہ لاکھوں لوگوں کی آخری پناہ گاہ بن چکا ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے کہا کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے جاری قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ایک بیان میں، سعودی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔
اس کے علاوہ کویت کی وزارت خارجہ نے بھی رفح کے قریب بے گھر فلسطینیوں کی رہائش گاہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
خلیجی بادشاہت نے عالمی برادری سے فوری اور مضبوط مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ظلم کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے محفوظ قرار دیے گئے رفح کے علاقے میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے، جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھے۔
اسرائیلی افواج نے بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور بیشتر افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو حماس نے ثالث قطر اور مصر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی تھی۔
خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ نے ثالث قطر اور مصر کو آگاہ کیا کہ ان کے فلسطینی مزاحمتی گروپ نے تقریباً 7 ماہ کی بمباری کے بعد غزہ میں جنگ بندی کی ان کی تجویز کو قبول کر لیا۔
گروپ نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ نے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی اور مصری انٹیلی جنس کے وزیر عباس کامل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی اور انہیں حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے متعلق تجویز کی منظوری سے آگاہ کیا۔‘
ابتدائی طور پر یہ سامنے نہیں آیا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں کیا تجاویز شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے باوجود وہ رفح پر اپنے حملے کو جاری رکھے گا، اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زمینی کارروائی کے نتیجے میں وہاں پناہ لیے ہوئے 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے تباہی ہو گی۔
یاد رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے تقریباً 100 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد سے بات چیت بڑی حد تک تعطل کا شکار رہی تھی۔