اسلام آباد (ویب ڈیسک): چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے گھر پر حملہ ہوا ہے جس میں بیٹے پر تشدد کیا گیا، اطلاع ملنے پر بیرسٹر گوہر چیف جسٹس کی لائیو سماعت چھوڑ کر گھر روانہ ہوگئے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت اطلاع ملنے پر بیرسٹر گوہر علی خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ جناب چیف جسٹس صاحب میرے گھر میں حملہ ہوا ہے، فیملی پر تشدد کیا گیا جس کے لیے 4 ڈالے آئے تھے، کمپیوٹر اور دستاویزات لے کر چلے گئے، میرے بھیتجے کو مارا، بیٹے کو مارا، ابھی میرے پاس خبر آئی ہے۔
روسٹرم پر آکر بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ ان کے گھر دھاوا بولا گیا ہے، تشدد ہوا ہے، چیف جسٹس خاموش رہے، بیرسٹر گوہر عدالت سے چلے گئے۔۔۔!!! pic.twitter.com/ShvP3Tdsm0
— Mughees Ali (@mugheesali81) January 13, 2024
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مشکل وقت ہے آپ چلے جائیں، چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ جو ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ میں ابھی جاکر دیکھتا ہوں۔
بعدازاں بیرسٹر گوہر علی خان ہنگامی طور پر عدالت سے اپنے گھر روانہ ہوگئے۔
گھر کا جائزہ لینے کے بعد بیرسٹر گوہر دوبار عدالت پہنچے اور چیف جسٹس کو بتایا کہ میرے اسلام آباد ایف سیون ٹو والے گھر پر ریڈ کی گئی جس میں میرے بیٹے کو مارا گیا میری بیوی کو مارا گیا گھر کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ دی گئیں، میرے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر لے گئے۔
دوسری جانب اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا بیان سامنے آگیا۔ ترجمان نے کہا ہے کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس پہنچی ہے، پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی، وہ پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے اور پولیس واپس آگئی، نہ ہی کسی پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئیں یہ ایک معمول کی کارروائی تھی جس کی مزید تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کی ہدایت پر ڈی پی او سٹی بیرسٹر گوہر کے گھر پہنچ گئے۔ ڈی پی او سٹی کی بیرسٹر گوہر کے بھانجے محمد یوسف سے ملاقات ہوئی ہے اور ابتدائی معلومات حاصل کی۔
ترجمان کے مطابق مزید کارروائی بیرسٹر گوہر کے عدالتی کارروائی سے فارغ ہونے کے بعد عمل میں لائی جائے گی، قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اگر کسی پولیس افسر کا قصور ہوا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع پکار 15 یا آئی سی ٹی 15 ایپ پر اطلاع دیں۔
اس دوران آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ پہنچ گئے اور کہا کہ ہم نے پہلے بھی بتایا ہے اور سپریم کورٹ سے واپس آ کے مزید تفصیل بتاییں گے کہ ان کے گھر پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔
آئی جی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے گھر جو ٹیم گئی تھی وہ واپس آ گئی ہے ان کا کوئی سامان چوری نہیں ہوا کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی اس کے باوجود بیرسٹر گوہر کی جو شکایت ہوگی اسے حل کریں گے، ہمیں علم نہیں تھا کہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے۔
اس دوران مداخلت پر چیف جسٹس نے بیرسٹر گوہر کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ میں کوئی ایس ایچ او نہیں ہوں ایسا مت کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے ابھی بات ہوئی ہے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی صورتحال جاننے کی کوشش کرہے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بتائیں اگر بات نہ سنی جائے تو عدالت کو آگاہ کریں۔
بیرسٹر گوہر نے پھر کہا کہ مائی لارڈ چار ڈالوں میں لوگ گھر تک پہنچے۔