پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن پر ایک سیاسی جماعت کی طرح برتاؤ کرنے کا الزام عائد کیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ وہ جمع کرائے گئے جواب کو واپس لیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا یہ بیان میڈیا رپورٹس کے جواب میں سامنے آیا، جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن سے مبینہ طور پر معافی مانگی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے معافی نہیں مانگی اور اپنے اس یقین پر قائم ہیں کہ الیکشن کمیشن ایک سیاسی جماعت کے طور پر کام کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے وکلا کو جواب واپس لینے کی ہدایت کی ہے، الیکشن کمیشن کسی پر توہین عدالت کا مجاز نہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو وزارت سے ہٹادیا تھا، جس کا نتیجہ کریڈٹ ریٹنگ میں کمی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔
اسد عمر نے موجودہ حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ آرڈیننس کے ذریعے عوام پر ٹیکس لگانے کی کوشش میں آئینی عمل کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرڈیننس کا مقصد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بدنام کرنا ہے، جن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اور انہوں نے حکومت پر آئین کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔
اسد عمر نے کہا کہ وہ حکمرانوں کو انتخابات میں گھسیٹیں گے اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین کو سبوتاژ کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہ بنیں۔