اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔
سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ صدر نے یکم جولائی 2021 سے اور دوسرا یکم جولائی 2023 سے دو اضافے کی درخواست کی ہے۔
اس وقت صدر مملکت کی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ 46 ہزار 550 روپے ہے اور وہ جولائی 2021 اور جولائی 2023 سے بالترتیب 10 لاکھ 24 ہزار 325 روپے اور 12 لاکھ 29 ہزار 190 روپے ماہانہ تنخواہ چاہتے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں اپنے ملٹری سیکرٹری کے توسط سے سیکریٹری کابینہ کو لکھے گئے خط میں صدر سیکریٹریٹ نے صدر کے تنخواہ الاؤنسز اور مراعات (ترمیمی) ایکٹ 2018 کے فورتھ شیڈول میں ترمیم کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت یکم جولائی 2021 سے صدر کی تنخواہ 10 لاکھ 24 ہزار 325 روپے ماہانہ اور ب) یکم جولائی سے 12 لاکھ 29 ہزار 190 روپے ماہانہ ہوگی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزٹ نوٹیفکیشن (حصہ اول) میں شائع صدر کی تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات (ترمیمی) ایکٹ 2018 کے پیرا 3 (2) کے مطابق صدر کا معاوضہ وفاق کے امور کے سلسلے میں سرکاری عہدے کے کسی بھی ہولڈر کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ ہوگا۔
اس کے مطابق 2018 میں عزت مآب صدر کی تنخواہ 8 لاکھ 46 ہزار 550 روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی جیسا کہ ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں دکھایا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ میں گزشتہ 2 سال کے دوران صدارتی احکامات کے ذریعے دو مرتبہ اضافہ کیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ یکم جولائی 2021 سے 10 لاکھ 24 ہزار 324 روپے ماہانہ اور یکم جولائی 2023 سے 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی۔
صدر کی تنخواہ میں سرکاری عہدے پر فائز کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز یعنی چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ کے طے شدہ اصول کے مطابق اضافہ نہیں کیا گیا۔
مذکورہ بالا کی بنیاد پر ایوان صدر نے صدر کے تنخواہ الاؤنسز اور مراعات (ترمیمی) ایکٹ 2018 کے فورتھ شیڈول میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔
کابینہ ڈویژن نے یہ معاملہ وزارت قانون کو بھیج دیا جس نے 18 اگست کو عارف علوی کی تنخواہ میں اضافے کے معاملے پر کارروائی کرنے کا مشورہ دیا۔