اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کردیا۔رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5،5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر آج جج افضل مجوکا نے فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے کہا کہ میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے سے متعلق دونوں درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں کی سزائیں کالعدم قرار دیں اور بری کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے کہا کہ دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی،بشریٰ بی بی کو فوری رہا کیا جائے۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی کے روبکاری جاری کردی۔فیصلے سے قبل کمرہ عدالت صحافیوں اور وکلا سے کھچا کھچ بھرگیا اور پولیس کی جانب سے کمرہ عدالت سے پی ٹی آئی کارکنان کو باہر نکالا گیا، پولیس نے صحافیوں اور وکلا کو کمرہ عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی۔
آج کی سماعت
اس سے قبل اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی جس دوران خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
دوران سماعت خاورمانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔
زاہد آصف کے وکیل نے دلائل دیے کہ آپ نے فقہ حنفی کا پوچھا تھا، مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں، سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ عمران خان نے شادی کی ہے، انہیں عدت کےبارے میں علم نہیں، تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے۔
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔
خاورمانیکا کے وکیل کا کہنا تھاکہ مجھے اپیل کنندگان کےاضافی ثبوت پرکوئی اعتراض نہیں وہ پیش کر سکتے ہیں، بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، سلمان اکرم راجہ زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں ہوئی، اگر خاتون کہتی ہےکہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا کہ شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی، مفتی سعید نے بشریٰ بی بی کی بہن کے یہ کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، کسی جگہ بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔
اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں ہے۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں، ہم ریمانڈ بیک نہیں چاہ رہے ہم صرف میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں، جج نے کہا کہ اسی بنیاد پر کیس ریمانڈ بیک ہوا کہ سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا۔
وکیل خاورمانیکا نے کہا کہ 16 جنوری 2024 کو بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی اور صحت جرم سے انکار کیا، بشریٰ بی بی، وکیل اور عمران خان نے نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، کدھر ہے بشریٰ بی بی کا وہ بیان جہاں لکھا ہوکہ انہوں نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا؟ اس پر بشریٰ بی بی نے کے وکیل نے جواب دیا 342 کے بیان میں سوال نمبر 2 میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے۔
زاہد آصف نے کہا اعتراض اٹھایا گیا کہ طلاق نامے کی فوٹو کاپی عدالت میں پیش کی گئی، قانون شہادت میں لکھا گیا کہ کاپی کی بھی کاپی قابل قبول ہوگی، ٹیمپرنگ کا الزام لگایا گیا، اس کو چیک کرایا جا سکتا تھا،میں نے غور سے دیکھا مجھے نہیں نظر آیا کہ کوئی ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ شوہر فوت ہو جائے تو بیوی کی عدت 4 ماہ ہوگی، ایک ساتھ تین طلاقیں دی ہوں تو ایک طلاق تصور ہوگی، شکایت کنندہ نےجب حلف لےکر بیان دیاکہ وہ رجوع کرناچاہتے تھے تو ان کی ایک طلاق تصورہوگی، میں نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننا والا ہوں، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے،انصاف اسلام کےمطابق چاہیے۔
وکیل زاہد آصف نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس کیس میں بہترین گواہ تھے، دونوں حلف پر اپنے حق میں گواہی دیتے، طلاق ڈیڈ پرٹیمپرنگ کا کہا گیا مگر شواہد پیش نہیں کیے گئے، ہم مطمئن ہیں کہ طلاق ڈیڈ پر کوئی ٹیمپرنگ نہیں ہوئی، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی، نومبر 2017 خاور مانیکا نےتحریری طلاق دی، قرآن پاک میں ہے دوران عدت رجوع کرنے کاحق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی، عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی نے تو شادی کی ہے، خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی تھی؟ اس پر وکیل نے کہا کہ میرے علم میں نہیں ہے، میں نے نہیں پوچھا کہ شادی کی ہے یا نہیں، قرآن کہتا کہ عورت جب اپنی عدت مکمل کرلے تو وہ شادی کرسکتی ہے، قرآن پاک میں لکھا کہ جب تک عدت مکمل نہ ہو دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہ کیا جائے۔
خاور مانیکا کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ پہلے نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا، کہیں بھی اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ شادی فراڈ اور دوران عدت نہیں تھی۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا فراڈ نہیں ہوسکتا، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نےنہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مسلم فیملی لاء کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہےکہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے، ان کی بات مان بھی لی جائے تو بھی قانونی خامی کہا جا سکتا ہے فراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا، انہوں نےکہا ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب مانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں،کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا، سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاؤں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔
اس پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ٹرائل کے دوران گواہ عون چوہدری پر عدت کے حوالے سےکوئی بھی جرح نہیں کی گئی، ٹرائل کے دوران مفتی سعید پر بھی عدت کے حوالے سے کوئی جرح نہیں کی گئی، سیکشن 496 کے ساتھ 494 بھی شامل کیا جائے، وضاحت دی ہے کہ خاور مانیکا رجوع کا ارادہ رکھتے تھے۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے سزا کو برقرار رکھنے ، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد کرنے اور 496 کے ساتھ 494 میں بھی سزا کی استدعا کردی۔
بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جو 3 بجے سنایا۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دی اور دونوں کو کیس سے بری کردیا۔