وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے سنکیانگ کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، معاشی ہم آہنگی، تجارت اور سرمایہ کاری، زراعت، تعلیمی تبادلوں، سائنس و ٹیکنالوجی اور عوامی رابطوں کے حوالے سے روابط کو فروغ دینے میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ارومچی میں سنکیانگ یونیورسٹی کے طلباء اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی جدیدکاری میں سنکیانگ کی کامیابی سے سیکھنا چاہتا ہے۔
ہم پاکستان میں کاشتکاری کی جدید تکنیک اور طریقوں کو متعارف کرانے کے لئے ایک مشترکہ زرعی نمائش زون قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا مقصد سنکیانگ اور پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان کی صنعتوں کے درمیان روابط کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک خاص شعبہ شمسی توانائی ہو سکتا ہے جو سنکیانگ کا ایک اہم شعبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سنکیانگ کے ساتھ ثقافتی اور لوگوں کے روابط کو فروغ دینے کے منتظر ہیں، انہوں نے سنکیانگ اور چین کے دیگر حصوں کے سیاحوں کو پاکستان میں سیاحتی مقامات کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سنکیانگ ہمارے ہمسایہ خطے کی حیثیت سے پاکستانیوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے جس کے دیرینہ ثقافتی اور تاریخی روابط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خنجراب سرحد جو پاکستان اور چین کو اس خطے کے ذریعے جوڑتی ہے ایک جغرافیائی حد بندی سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ نہ صرف تجارت اور نقل و حمل کا ایک چینل ہے بلکہ ایک اہم پل بھی ہے جو دونوں عظیم ممالک کو جوڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان اور سنکیانگ کی متعلقہ طاقتوں کی نشاندہی کرنے کے لئے مشترکہ طور پر کام کریں گے اور اپنے خطے کے لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لئے اپنے ہم آہنگی کو فروغ دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ میں طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق خنجراب میں ہماری زمینی سرحد کو ہر موسم کی سرحد میں تبدیل کیا جائے گا۔ ہم تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لئے کسٹمز اور دیگر لاجسٹک خدمات کو اپ گریڈ کرنا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقصد سنکیانگ کی حیثیت کو سی پیک اور پاکستان کے ساتھ اس کے روابط کے ایک اہم مرکز کے طور پر استعمال کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات منفرد اور خاص ہیں۔ اس کی جڑیں باہمی اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ امنگوں اور انمول گرم جوشی پر مبنی ہیں جسے ہمارے ممالک کی قیادت اور عوام کی آنے والی نسلوں نے پروان چڑھایا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں پاک چین دوستی مستقل ہے اور رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی تعلقات کی کامیابی کی بنیاد پر دونوں ممالک نے سی پیک میں ظاہر ہونے والی اقتصادی شراکت داری پر خصوصی توجہ دی ہے۔
وزیراعظم نے سنکیانگ یونیورسٹی کے ہسٹری میوزیم کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں 99 سالہ سنکیانگ یونیورسٹی کی تاریخ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے سنکیانگ یونیورسٹی کے طلباء سے بات چیت کی اور ان کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔