نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان جلد ہی انتخابی مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور انتخابات کے دوران کسی خاص گروہ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔
کاکڑ نے یہ بات ترک ٹی وی چینل ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سے چار دہائیوں سے سویلین ادارے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور جب ناقص گورننس ہوتی ہے تو تنظیمی صلاحیت رکھنے والا واحد ادارہ فوج ہے۔
سول ملٹری تعلقات میں مبینہ عدم توازن کی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا، جو بھی حکومت کی قیادت کر رہا ہے اسے ڈلیوری کا حصہ کرنے کے لئے ان پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے مشورہ دیا کہ ریاست کے معاملات میں فوج کی مداخلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے، ہمیں سویلین اداروں کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔
نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سیاست دانوں نے اپنے مخصوص مفادات کے لیے فوج کے ساتھ ‘سیاسی ازدواجی اتحاد’ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، وہ سب سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لیے ایک ہی فوج کے ساتھ مل کر سفر کر رہے ہیں، اور ایک بار جب وہ اقتدار سے باہر ہو جاتے ہیں، تو یہ حکمرانی کے معاملے میں اپنی خامیوں پر تنقید کرنے اور ان کی ذمہ داری کو تبدیل کرنے کا پسندیدہ منتر ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انتخابی عمل منصفانہ اور شفاف ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر ایک کا حق ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پرتشدد مظاہروں کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ حلقہ بندیاں ایک آئینی تقاضہ ہے اور قانون سازی کے وقت ان پر کوئی اعتراض اٹھایا جانا چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن بھی کوئی غیر آئینی قدم نہیں اٹھا سکتا۔