نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے 9 مئی کے تشدد کو بغاوت اور خانہ جنگی کی کوشش قرار دیا ہے جس کا ہدف حاضر سروس آرمی چیف اور فوج میں ان کی ٹیم تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عبوری وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی رواں سال مئی میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتاری کے بعد ہونے والے فسادات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو توڑ پھوڑ اور آتش زنی کو پوری دنیا نے دیکھا اور بین الاقوامی اخبارات نے اس سانحے کی خبر دی، اس طرح کی ہیرا پھیری کسی بھی قسم کی حکومت میں قابل قبول نہیں ہے۔
اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت یہ تاثر پیدا نہیں کرنا چاہتی کہ 9 مئی کے تشدد کے ملزمان سے انتقام لیا جا رہا ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور تشدد کا سہارا لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو ہمیں اس معاملے میں ایک فریق کے طور پر دیکھا جائے گا۔
عبوری وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسروں پر پتھر پھینکے، انہیں گالیاں دے اور عمارتوں کو نذر آتش کرے۔
نئے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کاکڑ نے کہا: “مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں کبھی وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھوں گا۔
انہوں نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر کالعدم تنظیموں کے بارے میں اسلام آباد کی پالیسی پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف حکومت کی پیشگی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ریاست کے پاس ٹی ٹی پی یا کسی بھی کالعدم تنظیم سے نمٹنے کے لئے مذاکرات اور طاقت کے ذرائع دونوں موجود ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات اور اس حوالے سے تجارت کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کا حتمی فیصلہ بھارتی سیاست دانوں کو کرنا ہے۔