ان کا کہنا تھا کہ میں بھی ہر یرغمالی کی فوری اور بحفاظت واپسی اور ان خاندانوں کے لیے دعا گو ہوں جو اپنے پیاروں کے قتل کا ناقابل تصور درد برداشت کرتے ہیں، تاہم بعد میں انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں حماس کے دہشت گرد حملے غزہ میں ‘بے گناہ جانوں کے ضیاع کا جواز پیش نہیں کر سکتے۔
انجلینا جولی نے مزید لکھا کہ غزہ کی آبادی کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، خوراک یا پانی تک رسائی نہیں ہے، انخلا کا کوئی امکان نہیں ہے، اور یہاں تک کہ پناہ حاصل کرنے کے لیے سرحد پار کرنے کا بنیادی انسانی حق بھی نہیں ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ‘جو چند امدادی ٹرک داخل ہو رہے ہیں وہ ضرورت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں (اور جنگ سے پہلے روزانہ فراہم کیے جاتے تھے) اور بم دھماکوں کی وجہ سے روزانہ نئی انسانی ضروریات پیدا ہو رہی ہیں، امداد، ایندھن اور پانی سے انکار اجتماعی طور پر لوگوں کو سزا دے رہا ہے۔
انجلینا جولی نے اپنی پوسٹ کے اختتام پر اپنے فالوورز کے لیے ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ایسا کچھ بھی کیا جانا چاہیے جو شہری ہلاکتوں کو روک سکے اور زندگیاں بچا سکے، بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح میں نے بھی طبی امداد کی کوششوں میں عطیہ دیا ہے۔
انجلینا جولی نےکہا میں نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے کام کی حمایت کرنے کا انتخاب کیا ہے اور ان کی رپورٹنگ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہوں۔