کراچی (ویب ڈیسک): سوئی سدرن گیس کمپنی نے ملک میں گیس کی قلت کے خاتمے اور مہنگی درآمدی ایل این جی کا مقامی اور کفایت بخش متبادل فراہم کرنے کے لیے تھر کے کوئلے سے سنتھیٹک گیس پیدا کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی نے حکومت کو تھر کے کوئلے سے سنتھیٹک گیس پیدا کرنے کے لیے جامع کول ٹو گیس پالیسی وضع کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کردی ہیں۔
صحافیوں سے ملاقات میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی عمران منیار نے کہا کہ پاکستان میں گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اور سالانہ 24ارب ڈالر کی ایل این جی درآمد کرنا پڑرہی ہے جو ملک کی معیشت پر بوجھ ہے، پاکستان کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے گیس حاصل کرنا ہوگی، اس مقصد کے لیے تھر میں پوشیدہ ایک لاکھ پچھتر ہزار ٹن کے ذخائر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
سوئی سدرن گیس کمپنی نے متبادل انرجی (اے ای) کا شعبہ تشکیل دیا ہے جو مقامی اور غیرملکی فرمز کو تھر میں سنتھیٹک گیس کے پلانٹس لگانے کی ترغیب دے رہا ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی اے ای متعدد ایم او یوز کے تحت ان پلانٹس سے سنتھیٹک نیچرل گیس خرید سکتی ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی اسٹڈی کے مطابق تھر کے کوئلے سے 100ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرنے کے لیے 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی، تھر کے کوئلے سے 8سے 10ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر گیس حاصل کی جاسکتی ہے اور مجموعی طور پر 1200ایم ایم سی ایف ڈی گیس تھر کے کوئلے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔